جمعہ 3 اکتوبر 2025 - 17:58
شہید حسن نصراللہ شہیدِ اسلام بھی ہیں اور شہیدِ فلسطین بھی / عالم اسلام کی عزت و وقار کا ایک ہی راستہ ہے کہ مسلمان حکمران مجرمانہ، بزدلانہ کردار اور غفلت کو ترک کریں

حوزہ / نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے کہا: قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے شہید حسن نصر اللہ کے جذبات بہت ہی متاثر کُن اور دل و دماغ کو مسخر کردینے والے تھے۔ اُن کی شخصیت کا سحر تھا کہ عامۃ الناس میں بھی بڑی مقبولیت اور اُن کے وژن، اہداف اور اُس کے لیے جدوجہد عالمی استعماری، استکباری قوتوں کی آنکھ کا کانٹا اور ظلم کرنے والوں کی رُوح تک کے لیے خوف کا استعارہ بن گئی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کو دئے گئے انٹرویو میں نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان، سیکریٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل پاکستان جناب محترم لیاقت بلوچ نے شہید حسن نصر اللہ کی برسی کی مناسبت سے ان کی زندگی کے مختلف پہلؤوں اور موجودہ حالات میں محور مقاوت کی وضعیت وغیرہ جیسے مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو ذیل میں حوزہ نیوز کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

حوزہ نیوز: شہید حسن نصر اللہ کی شخصیت کی جانب مختصر اشارہ کرتے ہوئے اُن کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کریں۔

لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان:

شہید حسن نصر اللہ کے ساتھ غالباً 25 سال پہلے اسلامی جمہوریہ ایران میں عالمی کانفنرس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی، دوسری مرتبہ ایک کانفرنس میں اُن کی شرکت متوقع تھی لیکن وہ شریک نہ ہوسکے، یوں وہ ملاقات نہ ہوسکی۔ ملاقات، خطابات، جہادِ اسلامی اور ارض الانبیاء قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے شہید کے جذبات بہت ہی متاثر کُن اور دل و دماغ کو مسخر کردینے والے تھے۔ اُن کی شخصیت کا سحر تھا کہ عامۃ الناس میں بھی بڑی مقبولیت اور اُن کے وژن، اہداف اور اُس کے لیے جدوجہد عالمی استعماری، استکباری قوتوں کی آنکھ کا کانٹا اور ظلم کرنے والوں کی رُوح تک کے لیے خوف کا استعارہ بن گئی تھی۔ بالخصوص عربی زبان، قرآن و حدیث کے حوالہ جات سے مزیّن اُن کا خطاب سامعین کو اپنی گرفت میں لے لیتا اور سامع جابر، غاصب، قاتل اسرائیل کے خلاف سب کچھ کرگزرنے کو تیار ہوجاتا۔ حقیقت میں یہ ان کی شخصیت کا رُعب تو تھا ہی لیکن اصل طاقت تو اسلام، توحید و رسالتؐ اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں سے اُن کی والہانہ وابستگی ہی اُن کی مقاومت، استقامت اور جرات و بہادری کی بنیاد تھی۔

حوزہ نیوز: آپ کی نظر میں شہیدِ مقاومت کے وژن کو کس طرح آگے بڑھایا جاسکتا ہے؟

لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان:

یہ قدرت کا نظام اور اٹل حقیقت ہے کہ ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے، لیکن وہ لوگ جو اللہ کی عطاکردہ زندگی اور لمحات کو اپنی ذات، ذاتی مفادات، گروہی تعصبات کی بجائے اپنی خداداد صلاحیتوں کو عظیم تر مقاصد، مِلّتِ اسلامیہ کے خیر و فلاح اور عزت و وقار کی حفاظت کے لیے استعمال کرتے ہیں وہی لوگ اَمر ہوجاتے ہیں۔ شہید حسن نصراللہ کی شخصیت بھی اِس کی روشن زندہ اور عملی مثال ہے۔ یہ عمل موت کے ساتھ ختم نہیں ہوجاتا، مشن تحریک سے وابستہ لوگوں کے لیے مشعلِ راہ بنا رہتا ہے۔ شہید حسن نصراللہ کے وژن اور تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے یہ ہی راستہ ہے کہ نفرتوں، تعصبات اور دل آزادی کے راستوں پر چلنے کی بجائے اتحادِ اُمت کا مشن زندہ رکھا جائے؛ جسدِ واحد بن کر مِلّتِ اسلامیہ کے دُکھ درد کا احساس اپنے اندر بیدار کیا جائے۔ انفرادی کردار میں ایسی صفات پیدا ہوں تو اُنہیں پروان چڑھایا جائے لیکن عالمی استعماری قوتوں اور مسلمانوں پر مسلّط بزدل، مفادات کے اسیر، کمزوریوں کی بنیاد پر ہر دباؤ کے آگے سرِنڈر کرنے والی قیادتوں اور نظام کی وجہ سے بڑی اجتماعیت، بڑے تحرُّک، خصوصاً نوجوان نسل اِس مشن کا ہر اوّل دستہ بن جائیں تو شہیدِ مقاومت کا وژن سلامت رہے گا اور عمل کے میدان میں روشنی کا مینار بنا رہے گا۔

شہید حسن نصراللہ شہیدِ اسلام بھی ہیں اور شہیدِ فلسطین بھی / عالم اسلام کی عزت و وقار کا ایک ہی راستہ ہے کہ مسلمان حکمران مجرمانہ، بزدلانہ کردار اور غفلت کو ترک کریں

حوزہ نیوز: آیا شہید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد "مزاحمتی محور" کی حکمتِ عملی میں کوئی کمی یا تبدیلی آئی ہے یا اُن کی شہادت نے اِسے مزید مضبوط کیا ہے؟

لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان:

یہ ایک فطری امر ہے کہ شخصیت اور قیادت طویل جدوجہد اور تجربات سے اپنا مقام پیدا کرتی ہے، جہدِ مسلسل میں جو قائد بھی استقامت، اہلیت کا مظاہرہ کرتا ہے تو اپنے اندرونی نظام میں بھی وہ چھا جاتا ہے اور بالادست ہوتا ہے اور باہر کی دُنیا میں بھی اُس کا اثر قائم رہتا ہے۔ شہید حسن نصر اللہ کی شخصیت نے بھی وہ زبردست مقام حاصل کرلیا تھا اور عوام میں مقبولیت کی وجہ سے بڑا سحر پیدا ہوچکا تھا، جس کی وجہ سے فوری طور پر متبادل قیادت کا مقام حاصل کرنا آسان کام نہیں، لیکن حزب اللہ ایک زندہ بیدار اور نصب العین سے وابستہ تحریک ہے، اِس کے اندر بڑی باصلاحیت قیادت موجود ہے، اِسی وجہ سے حزب اللہ کی قیادت پر جو بھی فائز ہوگا، استعماری صیہونی قوتوں پر اُس کا خوف موجود رہے گا۔ شہید کی موت تو قوم کی حیات ہوتی ہے، شہید حسن نصراللہ کی شہادت نے بھی قوت اور نیا جذبہ دیا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عالمی اور خطہ کی بدلتی صورتِ حال کے تناظر میں مزاحمتی محور میں بھی ٹھہراؤ آیا ہے، لیکن حق کے لیے مزاحمت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ موجودہ حالات کی تبدیلیاں مجموعی صورتِ حال کو بریک لگائے ہوئے ہیں لیکن عملاً شہید حسن نصراللہ کا مشن ہی بحرانوں، مسائل کا حل ہے۔ اِس لیے وقتی طور پر محسوس ہوتی کمی عارضی ثابت ہوگی اور اِسی مشن و کارواں کو ہی منزل کی طرف آگے بڑھتے جانا ہے۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی سُنت بھی ہے اور حکمت و دانش کا تقاضا بھی کہ ایمان کی سلامتی کے ساتھ وقت کے انتظام اور بہترین حکمتِ عملی کے ساتھ پیش رفت کی جائے۔ یہی اللہ کی نصرت کا سبب بنتی ہے۔

حوزہ نیوز: شہید کی پہلی برسی پر لاکھوں افراد کے اجتماع کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کی نظر میں یہ عوامی حمایت تحریک کے مستقبل کے لیے کس طرح مشعلِ راہ ہے؟

لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان:

شہید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر لبنان، ایران اور دُنیا بھر میں لاکھوں اہلِ ایمان کے اجتماعات، مظاہرے، عقیدتوں اور محبتوں کا اظہار اعلان ہے کہ شہید حسن نصراللہ کے مشن کو دُنیا بھر میں عوامی حمایت حاصل ہے او رمستقبل کی بھی نشاندہی ہے کہ عوام بیدار ہیں، عوام میں یہ شعور پوری گہرائی کیساتھ موجود ہے کہ حق کے غلبہ اور دینِ فطرت اسلام کے خلاف عالمِ کفر کے ظلم، چیرہ دستیوں، بےگناہ انسانوں کے قتلِ عام، نسل کُشی کو روکنے، عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کے سدّباب کے لیے جہدِ مسلسل اور استقامت سے مزاحمت ہی پائیدار راستہ ہے۔ شہید حسن نصراللہ کی پہلی برسی اور غزہ فلسطین پر عالمی قیادتوں کے متنازع اور ناقابلِ قبول اقدامات کے پسِ منظر میں لاکھوں انسانوں کا دیوانہ وار اور والہانہ فریفتگی کیساتھ ظلم، جبر، استعماری استکباری قوتوں کے خلاف نفرتوں کا اظہار بڑی اُمید اور روشنی ہے کہ جدوجہد اور مزاحمت ہی قوموں کی زندگی ہے اور مِلّتِ اسلامیہ کی بقاء و سلامتی اِسی مشن کے ساتھ وابستہ ہے۔ شہید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر لاکھوں افراد کا عزم و یقین کا اظہار تحریک کی عوامی حمایت اور جدوجہد کرنے والوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

شہید حسن نصراللہ شہیدِ اسلام بھی ہیں اور شہیدِ فلسطین بھی / عالم اسلام کی عزت و وقار کا ایک ہی راستہ ہے کہ مسلمان حکمران مجرمانہ، بزدلانہ کردار اور غفلت کو ترک کریں

حوزہ نیوز: شہید حسن نصراللہ اپنی آخری سانس تک غزہ کی حمایت پر زور دیتے رہے۔ موجودہ حالات میں ہمیں اس سلسلے میں اپنی جدوجہد کو کس شکل میں جاری رکھنا چاہیے؟

لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان:

شہید حسن نصراللہ شہیدِ اسلام بھی ہیں اور شہیدِ فلسطین بھی۔ وہ اپنی زندگی کے آخری سانس تک امام خمینیؒ اور عالمِ اسلام کے آزادی فلسطین کے لیے متفقہ مؤقف کے مطابق غزہ پر اسرائیلی صیہونی ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کرتے رہے۔ 07 اکتوبر 2023ء کو "طوفان الاقصٰی" آپریشن کے بعد فلسطینوں نے بڑی قربانیاں، شہادتیں پیش کیں، اور اب بھی نسل کُشی اور قحط کی قیامت کا سامنا کررہے ہیں۔ اِسی جہدِ مسلسل میں سیّد حسن نصراللہ، اسماعیل ہانیہ، یحیٰی سِنوار اور ایرانی قیادت کے سرکردہ رہنما شہادت کا بلند مقام پاگئے۔ غزہ میں فلسطینیوں کی قربانیوں نے دُنیابھر میں بیداری کی نئی لہر پیدا کردی ہے۔ مسلم، غیرمسلم عوام امریکی، اسرائیلی صیہونی، انسانیت دُشمن مکروہ چہروں کو دُنیا کے سامنے بےنقاب کررہے ہیں۔ اِسی دباؤ کا نتیجہ ہے کہ اسرائیل امریکہ کی مکمل سرپرستی کے باوجود اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہے، اور اب مسلم ممالک کو بھی ڈرا دھمکاکر اپنے شیطانی ایجنڈا کے طابع کررہے ہیں۔ غزہ پر امریکی صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ انتہائی متنازع اور ناقابلِ قبول بنتا جارہ اہے۔ ابراہم اکارڈز اور دو ریاستی حل کا نعرہ بھی زمین بوس ہوگیا، اُس کی اصل وجہ یہی ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اسرائیل کا وجود ناپاک اور اُس کا قبضہ ناجائز ہے۔ مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل ایک ہی فلسطینی ریاست کا قیام ہے، وگرنہ ٹرمپ امن منصوبہ ماضی کے دیگر تمام منصوبوں اور معاہدوں کی طرح فراڈ، جال اور منافقت ہی ثابت ہوگا۔ جدوجہد، عزت و وقار کا ایک ہی راستہ ہے کہ عالمِ اسلام کی قیادت مجرمانہ، بزدلانہ کردار اور غفلت کو ترک کرے اور دفاع، اقتصاد، سیاسی، سفارتی محاذوں پر مشترکہ مضبوط موقف اختیار کیا جائے۔ امریکہ و اسرائیل ایران پر حملہ آور ہوئے تو عالمِ اسلام نے ایران کا ساتھ دیا، جس سے دونوں جارح ملک ناکام ہوئے، اگر یہی حکمتِ عملی آج بھی عالمِ اسلام اتحاد و یگانگت کیساتھ اختیار کرے تو عالمِ اسلام کے تمام تنازعات، مخمصے ختم اور استعماری شیطانی چالیں ناکام ہوجائیں گی۔

شہید حسن نصراللہ شہیدِ اسلام بھی ہیں اور شہیدِ فلسطین بھی / عالم اسلام کی عزت و وقار کا ایک ہی راستہ ہے کہ مسلمان حکمران مجرمانہ، بزدلانہ کردار اور غفلت کو ترک کریں

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha