جمعرات 2 اکتوبر 2025 - 05:14
شہید سید حسن نصر اللہ کی خصوصیات میں سب سے اہم ان کا قرآن سے تربیت یافتہ ہونا تھا

حوزہ / شہید مقاومت سید حسن نصراللہ ان مصادیق میں سے ہیں جن کے بارے میں قرآن کریم فرماتا ہے: «مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْه»۔ نوجوانوں اور عزیزان کو جان لینا چاہئے کہ درست زندگی کا راستہ یہی ہے کہ ہم بھی اسی راہ پر چلیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکز فقہی ائمہ اطہار (ع) کے سرپرست آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے شہید سید حسن نصراللہ کی برسی کے موقع پر ان کی شخصیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: اگر ہم معصومین علیہم السلام کے بعد دینی بزرگان کی زندگی پر نظر ڈالیں، چاہے وہ امام خمینی رضوان اللہ علیہ ہوں یا رہبر معظم انقلاب اور دیگر ممتاز دینی شخصیات، سبھی کی تربیت قرآن کے زیر سایہ ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی عظمت کا راز ان کا قرآن سے انس تھا اور یہی خصوصیت رہبر معظم انقلاب میں بھی مشاہدہ کی جا سکتی ہے۔ شہید سید حسن نصر اللہ بھی اپنی تمام خصوصیات میں سب سے پہلے قرآن کے تربیت یافتہ تھے۔

انہوں نے کہا: یہ سوال بجا ہے کہ ایک سادہ طالب علم جیسے شہید سید حسن نصراللہ کس طرح اس مقام تک پہنچے؟ جواب یہی ہے کہ انہوں نے خود کو قرآن کا شاگرد اور تربیت یافتہ قرار دیا۔ تیس برس کی مسلسل جدوجہد اور مجاہدت کے باوجود بڑی طاقتیں انہیں شکست نہ دے سکیں اور بالآخر امریکہ کے فراہم کردہ اسرائیلی بموں سے شہید ہوئے، جو ان کی دیرینہ آرزو تھی۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے مزید کہا: رہبر معظم انقلاب کے بقول شہید نصراللہ "مجاہد کبیر" تھے جنہوں نے پوری زندگی جہاد میں گزاری اور عملاً آیہ مبارکہ *«وَمِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْه»* کا مصداق بنے۔

انہوں نے کہا: سید حسن نصراللہ نے پورے تیس برس اسلام کی پاسبانی کی اور امام خمینی و رہبر معظم کی بصیرت سے یہ سمجھا کہ اسرائیل اسلام کو نابود کرنے کی فکر میں ہے لہٰذا وہ پوری قوت کے ساتھ اسلام کے دفاع میں کھڑے رہے۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کامیابی کا راز بیان کرتے ہوئے کہا: سید حسن نصراللہ نے ہمیشہ عقل و تدبیر سے اپنی شرعی ذمہ داریوں پر عمل کیا۔ ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ ہمارے زمانے میں عقل و تدبیر کا تقاضا کیا ہے۔ جب دشمن کا حملہ فضائی اور میزائلوں سے ہے تو انسانی لشکر کو لبنان بھیجنا درست نہیں۔ البتہ نوجوانوں کا جذبہ اور ان کی آمادگی کہ وہ میدان میں آنا چاہتے ہیں، قابل تحسین ہے، لیکن اصل یہ ہے کہ دیکھیں رہبر معظم کا کیا فرمان ہے۔ ہمیں عقل و تدبیر کے ساتھ خود کو ہر اقدام کے لیے تیار رکھنا اور ضروری وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha