اتوار 5 اکتوبر 2025 - 19:53
لہو لہان غزہ

حوزہ/غزہ کی زمین تقریباً دو سال سے ایسے ہولناک ظلم و بربریت کا سامنا کررہی ہے جس کی تاریخ انسانیت میں لہو سے داستان لکھی جائے گی؛ یہ شہادت کا لہو ایک چراغ ہے جو ظلم کی آندھیوں سے نہیں بجھتا، یہ ایک اجالا ہے جو اندھیروں کو ضیاء دیتا ہے مظلوم کا لہو آسمان عظمت کا ایسا درخشاں ستارہ ہے جس کی ضوفشانی سے آسمان فخرو مباہات کی محفل سجاتا ہے۔

تحریر: ڈاکٹر ذوالفقار حسین

حوزہ نیوز ایجنسی | غزہ کی زمین تقریباً دو سال سے ایسے ہولناک ظلم و بربریت کا سامنا کر رہی ہے جس کی داستان تاریخِ انسانیت میں لہو سے لکھی جائے گی۔ یہ شہادت کا لہو ایک چراغ ہے جو ظلم کی آندھیوں سے نہیں بجھتا۔ یہ ایک اجالا ہے جو اندھیروں کو ضیاء دیتا ہے۔ مظلوم کا لہو آسمانِ عظمت کا ایسا درخشاں ستارہ ہے جس کی ضوفشانی سے آسمان فخر و مباہات کی محفل سجاتا ہے۔

خورشیدِ تاباں اس لہو سے اپنی پیشانی کو سرخرو کرتا ہے۔ دریائے فضیلت بھی اس لہو سے اپنے جذبۂ تلاطم کی تھپیڑے مار رہا ہے۔ کوہِ ہمالیہ سے بھی اس لہو کا قد بلند و بالا ہے۔ خوشبوئے شہادت اس لہو سے کائنات میں اپنے ولولہ کی وادی میں نشاط کا سامان مہیا کر رہی ہے۔

سعادتوں کا اقیانوس، معرفت کے درخشاں موتیوں کو انسانیت کے لئے حریت کا ہار پہننے کے لئے آمادہ کر رہا ہے۔ اس لہو کی شبستان کی قندیلیں تاریکیوں سے معرکہ آرائی کرنے لگی ہیں۔ اس لہو کی سرخی سے خورشید اپنی رعنائیوں پر شرمندہ ہے۔ اس لہو کی ضوفشانی کا شہرہ کربلا کی زمین سے متاثر ہے۔

آج کا یزید ظلم و استبداد کے ہر حربے آزما رہا ہے۔ جو دنیا کل خاموش تھی، وہ آج بھی تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مسلمان ممالک اندھے، بہرے اور گونگے ہوگئے ہیں۔ صرف ایک ملک بول بھی رہا ہے اور جنگ کر کے بھی دکھا رہا ہے کہ مظلوم کے ساتھ کیسی حمایت کرنی چاہیے۔

اس حکومت کے پاس توحیدی پرچم ہے۔ وہ ہر نسل کشی کا ڈٹ کر سامنا کرتا ہے۔ وہ حیدرِ کرار کا پیرو اور دشمنِ کردار کے لئے ایک ذوالفقار ہے۔ وہ مظلوموں کا جی جان سے دفاع کرنے والا ہے۔ اس کی رگوں میں شہادت کا لہو ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔ اس نے شہادت کو ایک مشعلِ راہ جانا ہے۔

وہ غزہ کے لہو کو رائگاں نہیں جانے دے گا۔ اس کی ہر میزائل پر غزہ کا بدلہ دکھائی دیا۔ بارہ دن کی جنگ نے دشمنوں کے پرخچے اڑا دیے۔ ایران نے ایسی میزائلیں داغیں جن سے اسرائیل کی نیندیں اڑ گئیں۔

ایران، جو شہادت کے جام کو پی چکا تھا، غزہ کے لہولہان ہونے پر اپنی فرض کی ادائیگی کے لئے قدم میں لغزش، زبان میں سکوت، ارادوں میں کمزوری اور پیش قدمی میں رکاوٹ نہیں آنے دے رہا تھا۔ وہ عظیم نصب العین اور مقدس مقصد کی خاطر ہر مصیبت کا خندہ پیشانی سے استقبال کر رہا تھا۔

وہ کلمۂ حق کی آواز بلند کر کے غزہ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ ظلم و ستم کی آندھیوں سے اس کے پائے ثبات میں ڈگمگاہٹ نہیں ہوئی۔ اسرائیل غاصب، جو دنیا کا سب سے خونخوار درندہ ہے، سمجھ رہا تھا کہ ایران پر حملہ کر کے دنیائے ظلم و استبداد کا سرخیل بن جائے گا۔

اس نے بے گناہوں کا لہو بہا کر امریکہ کے بل پر اکڑ دکھائی۔ مگر جب ایران نے پلٹ کر حملہ کیا اور اس کی میزائلوں نے غزہ کا اعتماد لے کر مختلف شہروں پر حملہ کیا، تو اس کی تمام اکڑ کی عمارت مسمار ہوگئی۔ وہ نیم جاں حالت میں اپنے ہاتھ امریکہ کے سامنے دراز کر کے جنگ بندی کی بھیک مانگنے لگا۔

بارہ دن کے بعد جو تصاویر اسرائیل سے سامنے آئیں، وہ اس بات کی تصدیق کر رہی تھیں کہ اللہ والوں کا حملہ بہت گہرا ہوتا ہے۔ غزہ والوں نے شکر کی نماز پڑھی، ان کے لبوں پر تبسم تھا۔ غزہ ابھی بھی ہر لمحہ جان دے رہا ہے۔ لہو کی سرخی زمینِ غزہ پر حریت کی آواز بلند کر رہی ہے۔

مسلسل درندگی اپنے نئے نئے استبداد کے پنجوں کے ساتھ حملہ آور ہے۔ کوئی فریاد سننے والا نہیں۔ مسلمان ممالک اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں پہن کر تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ لیکن ایسے عالم میں دنیا کے مختلف علاقوں سے غزہ کے حق میں آواز بلند ہونا شروع ہوئی۔

کشتیوں کا قافلہ غزہ کو امداد اور بھروسہ دینے کے لئے نکل پڑا۔ انھیں پتہ تھا کہ یہ کام موت کو گلے لگانے کے مترادف ہے، لیکن پھر بھی اپنے جذبۂ انسانیت کو ظلم کے مقابلے میں اسلحہ بنا لیا۔

یہ کشتیوں کا قافلہ جسے Global Sumud Flotilla کہا گیا، جس میں پچاس سے زیادہ کشتیاں اور پچاس سے زیادہ ممالک کے انسان دوست شریک تھے، جو بارسلونا سے ایک مہینہ پہلے روانہ ہوا تھا۔ اس پر اسرائیل نے حملہ کیا، اپنے قبضے میں کر لیا، اور ان کے ساتھ درندگی کا مظاہرہ کیا گیا۔

یہاں تک کہ خبروں میں آیا ہے کہ ان کو ٹوائلٹ کا پانی پینے کے لئے دیا گیا، اذیت دی گئی، اور نفسیاتی دباؤ میں رکھا گیا۔ یہ صرف غزہ کی حمایت پر ایک بربریت تھی۔ اب آپ سوچیں، جو اسرائیل غیرمسلمانوں پر چند گھنٹوں میں یہ سب کچھ کر سکتا ہے، وہ فلسطین کے مظلوم قیدیوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتا ہوگا!

ابھی بھی پتہ نہیں یہ مظلوموں کا لہو کب تک بہتا رہے گا۔ پہلی اور آخری دعا یہی ہے کہ مظلوموں کو نجات دینے کے لئے: اے اللہ! اپنی آخری حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرما! آمین یا رب العالمین۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha