حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ دنوں میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں مختلف تنظیموں اور گروہوں نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لیے احتجاجی مظاہرے، ریڈیو پروگرامز اور ثقافتی تقریبات کا اہتمام کیا ہے۔ ان سرگرمیوں کا مقصد فلسطینیوں پر جاری مظالم کی مذمت اور عالمی طاقتوں کی شریکِ جرم پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ سب سے بڑا احتجاجی اجتماع منگل، ۷ اکتوبر کو منعقد کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، اس بڑے اجتماع سے قبل متعدد سرگرمیوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے تاکہ فلسطینی عوام کے حق میں یکجہتی کی صدائیں بلند کی جائیں۔ جمعرات، ۲۵ ستمبر کو ارجنٹائن کمیٹی برائے یکجہتی با فلسطین نے وزارتِ خارجہ کی عمارت (Esmeralda 1212) کے سامنے ایک “ریڈیو احتجاج” منعقد کیا، جس کا نعرہ تھا “یہ ہمارے نام پر نہیں”۔ اس پروگرام میں اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو سے ملاقات پر شدید تنقید کی گئی اور ارجنٹائن و اسرائیل کے تعلقات منقطع کرنے کے ساتھ عالمی صمود بیڑے کی حمایت کا مطالبہ کیا گیا۔
گزشتہ روز فلسطین کی حمایت کرنے والے ایک گروہ نے او بیلیسکو میں مظاہرہ کیا، جہاں شرکاء نے امریکہ کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں جنگ بندی قرارداد کی مخالفت اور اس پر ویٹو کے استعمال کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ممالک کے ویٹو اختیارات، اقوامِ عالم کی اکثریتی رائے کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
اسی طرح، ہفتہ ۲۷ ستمبر کو ویسنٹے لوپز کے مقام پر مختلف مقامی گروہوں نے فلسطین کے حق میں ایک اور اجتماع کا اعلان کیا ہے جو صبح ۱۱ بجے صدارتی محل کے سامنے منعقد ہوگا۔
ان احتجاجات کے ساتھ ساتھ فلسطینی خاندانوں کی عملی مدد کے اقدامات بھی جاری ہیں۔ بیونس آئرس کے رہائشی عبداللہ الطیبی کے اہلِ خانہ، جو اسرائیلی حملوں کی شدت کے باعث جنوبی غزہ منتقل ہونے پر مجبور ہیں، کے لیے امدادی مہم شروع کی گئی ہے۔









آپ کا تبصرہ