پیر 15 دسمبر 2025 - 10:48
7 اکتوبر کی ناکامیوں پر مقبوضہ فلسطین میں ہنگامہ، نیتن یاہو کے خلاف بڑے مظاہرے

حوزہ/ اسرائیل میں وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاجی لہر تیز ہو گئی ہے، جہاں مختلف شہروں میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے مظاہرے کرتے ہوئے اپنے حکمرانوں سے جواب دہی اور 7 اکتوبر کی ناکامیوں پر باقاعدہ سرکاری تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل میں وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاجی لہر تیز ہو گئی ہے، جہاں مختلف شہروں میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے مظاہرے کرتے ہوئے اپنے حکمرانوں سے جواب دہی اور 7 اکتوبر کی ناکامیوں پر باقاعدہ سرکاری تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مقبوضہ القدس میں مظاہرین نے صدر اسحاق ہرزوگ کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا اور نیتن یاہو کو کسی بھی قسم کی صدارتی معافی نہ دینے کا مطالبہ کیا۔

اسی طرح تل ابیب، حیفا اور بئر السبع میں بھی مظاہرے ہوئے، جہاں ہلاک ہونے والے اسرائیلی اور سابق قیدیوں کے اہل خانہ نے حکام سے مطالبہ کیا کہ ناکامیوں کی فائل بند کرنے کے بجائے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔

چند روز قبل اسرائیلی داخلی سلامتی ادارے شاباک کے سابق سربراہ رونین بار نے بھی نیتن یاہو پر شدید تنقید کرتے ہوئے 7 اکتوبر کی ناکامیوں پر جامع اور سرکاری تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ “اگر پورے نظام کی تحقیق نہ کی گئی تو اسرائیلی عوام کو ایک اور 7 اکتوبر کے انتظار پر مجبور کر دیا جائے گا۔”

نیتن یاہو نے اپوزیشن کی جانب سے سرکاری تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے گزشتہ ماہ 16 نومبر کو ایک غیر سرکاری اور آزاد نوعیت کی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے “طوفان الاقصیٰ” کے عنوان سے غزہ کے اطراف قائم اسرائیلی فوجی اڈوں اور بستیوں پر حملہ کیا تھا، جسے حماس نے فلسطینی عوام اور مقدسات، بالخصوص مسجد الاقصیٰ کے خلاف دہائیوں سے جاری صہیونی جرائم کا ردِ عمل قرار دیا تھا۔

دوسری جانب نیتن یاہو اس وقت بھی رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، تاہم وہ تمام الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہیں۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے حالیہ سروے کے مطابق اسرائیلی عوام کی اکثریت نیتن یاہو کو صدارتی معافی دینے کی مخالف ہے اور ان کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت بدعنوانی میں ڈوب چکی ہے۔

سروے کے مطابق تقریباً 50 فیصد افراد کسی بھی صدارتی معافی کے خلاف ہیں، جبکہ 41 فیصد نے نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے کے لیے معافی کو ضروری قرار دیا۔

قابلِ ذکر ہے کہ نیتن یاہو نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنی پانچ سال سے جاری عدالتی کارروائی کے خاتمے کے لیے صدر کے دفتر میں صدارتی معافی کی باضابطہ درخواست بھی دی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha