حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ عرب امارات نے ایران کے ساتھ علاقائی تناؤ کے خدشے کے پیش نظر 2020 سے اب تک کم از کم 5 بار نیتن یاہو کا اس ملک کا سرکاری دورہ منسوخ یا ملتوی کیا ہے۔
ایک خبر رساں وبسائٹ نے تین اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ آخری بار نیتن یاہو کا یو اے ای کا دورہ جنوری میں منسوخ ہوا تھا، نیتن یاہو کے دفتر نے اس کی وجہ لاجسٹک وجوہات کو بتایا تھا۔
اس وبسائٹ کے مطابق، نیتن یاہو کا دورہ متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے نام نہاد "ابراہیمی معاہدہ" پر دستخط کرنے کے بعد ہونا تھا۔ ابوظہبی چاہتا تھا کہ یہ دورہ دو طرفہ تعلقات اور ابراہیمی معاہدوں کے سلسلے میں ہو، لیکن اسے خدشہ تھا کہ نیتن یاہو اسے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف تقریر کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔
جب نیتن یاہو نومبر 2022 میں اقتدار میں واپس آئے ، تو انہوں نے کہا تھا ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کا ہوگا۔
دسمبر 2022 کے آخر میں، ان کے دفتر نے صحافیوں کو اس سفر کے بارے میں وضاحتیں دیں اور اعلان کیا کہ مذکورہ سفر جنوری 2023 کے دوسرے ہفتے میں ہوگا۔
تاہم نیتن یاہو کے دفتر نے 3 جنوری کو اعلان کیا کہ ان کا متحدہ عرب امارات کا دورہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس دورے کی منسوخی کا اعلان اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر کی جانب سے بیت المقدس کی زیارت کے لیے جانے والے متنازع اقدام کے چند گھنٹے بعد کیا گیا، جس پر عرب دنیا میں شدید تنقید کی گئی۔
اس وقت نیتن یاہو کی ٹیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سفر کا التوا لاجسٹک مسائل کی وجہ سے ہوا ہے اور اس کا مقبوضہ فلسطین میں کشیدگی اور داخلی سلامتی کے وزیر کے اقدامات پر تنقید سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ نیتن یاہو نے اپنے دورے کی نئی تاریخ کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی میں شدت کے باعث یہ دورہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔