حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر "اتمر بن گوور" کے مسجد الاقصی میں غیر قانونی داخلے کے بعد مقبوضہ قدس میں رونما ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے سلامتی کونسل کے اجلاس کے انعقاد سے قبل اسرائیلی سفیر نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے مشیر وزیر "ریم الہاشمی" کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
عبرانی چینل "i24 News" نے اطلاع دی ہے کہ ابوظہبی میں صیہونی حکومت کے سفیر "عامیر حائیک" نے اس فون کال میں کہا: "اسرائیل توقع کرتا ہے کہ متحدہ عرب امارات جیسے دوست ملک معاملات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے بجائے حالات کو پرسکون کرے گا۔"
"الخلیج آن لائن" ویب سائٹ کے مطابق، متحدہ عرب امارات کی حکومت کے وزیر مشیر نے بھی اپنے ملک کی صورتحال کو پرسکون کرنے کے لیے تیار رہنے پر زور دیا، اور ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عرب لیگ کے نمائندے کی حیثیت سے ابوظہبی کے حساس موقف کا بھی ذکر کیا۔
سلامتی کونسل نے جمعرات (گزشتہ شب) فلسطین اور اردن کی درخواست پر اور متحدہ عرب امارات اور چین کی حمایت سے مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی حکومت کی جارحیت کی تحقیقات کے لیے اجلاس منعقد کیا۔
غزہ میں فلسطینی مزاحمت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے بارے میں "ایتمار بن گویر " (بن غفیر) کے سخت انتباہ کے باوجود، "بنیامین نیتن یاہو" کی کابینہ کے قومی سلامتی کے وزیر نے گذشتہ منگل کو متعدد صیہونی آباد کاروں کے ساتھ مل کر سخت حفاظتی اقدامات کے تحت مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر حملہ کیا، اسی سلسلے میں تحریک حماس نے ایک بیان میں صہیونی وزیر کے مسجد الاقصی پر حملے کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ صہیونی دشمن اور اس کی انتہا پسند کابینہ کے ساتھ ہماری جنگ قابضین کی تباہی اور سرزمین کی آزادی تک جاری رہے گی۔