حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب میں شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے پرجوش استقبال کے ساتھ عرب لیگ سے ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد شام کی عرب ریاستوں کی تنظیم میں واپسی ہوئی ہے۔
شام کے صدر نے جمعے کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہونے والی عرب لیگ کی 32ویں کانفرنس میں شرکت کی، عرب لیگ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بشار اسد نے کہا کہ یہ سربراہی اجلاس علاقائی مسائل کے حل کا ایک تاریخی موقع ہے۔
شامی صدر نے کہا کہ یہ ہمارے درمیان یکجہتی کی علامت ہے، ہمارے خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہے، انہوں نے کہا کہ شام ہمیشہ سے عرب دنیا کا حصہ رہا ہے لیکن ساتھ ہی علاقائی ممالک سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں، اسد نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ اندرونی معاملات کو متعلقہ ملک کے لوگوں پر چھوڑ دیا جائے، کیونکہ وہ بہترین حل تلاش کر سکتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کانفرنس کے میزبان ملک سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک نے شام میں خانہ جنگی کے دوران بشار الاسد کے مخالف مسلح گروہوں کی حمایت کی تھی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کانفرنس کے آغاز سے قبل شامی صدر اسد کے استقبال اور گلے ملنے کے لیے آگے بڑھے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عرب لیگ میں شام کی واپسی سے ملک میں جاری بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔