از قلم: مولانا سید حیدر عباس رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی | آج سے سو برس قبل انہدام جنت البقیع فقط ائمہ بقیع کی شان میں جسارت نہیں بلکہ رسول اکرم کی شان میں توہین کا سبب قرار پائی۔ جناب عثمان ابن مظعون جو مہاجرین میں ہیں انہیں اسی جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔بڑی عظمت ہے اس صحابی پیغمبر کی۔نبی اعظم نے فرمایا اگر میرا کوئی عزیز رخصت ہو تو اسے عثمان ابن مظعون کے پاس دفن کروں گا۔۱۲ ہزار اصحاب،مومنین،قراء،فقہاء اور شہداء یہاں دفن ہیں۔سعد ابن معاذ جیسے صحابی کی تشییع جنازہ میں نبی اکرم پنجوں کے بل آتے ہیں ان کی قبر بقیع میں ہے۔
ہمارا خطاب اہلسنت برادران سے ہے کہ وہابیت نہ ہمیں مسلمان سمجھتی ہے نہ آپ کو۔آپ کے مقدسات کی توہین ہوتی ہے لیکن آپ خاموش رہتے ہیں۔نبی اعظم کی شان میں توہین بن باز اور ابن تیمیہ جیسے وہابیوں نے کی۔
شہداء احد کی شان میں جسارت۔
ازواج پیغمبر کی شان میں جسارت۔
نبی اعظم کی پھوپھیوں کی شان میں جسارت۔
ام المومنین جناب خدیجہ کی شان میں جسارت۔
اگر ۲ برس نبی کی زوجیت میں رہنے والی حضرت عائشہ ام المومنین ہیں تو ۲۵ برس نبی کی زوجیت میں رہنے والی خدیجہ کبری کیوں نہیں؟
وہابیت نے پیغمبر اسلام سمیت مکتب اسلام،کتاب اسلام یعنی قرآن مجید کی شان میں جسارت کی جس کے سبب آج دنیا بھر میں اسلام دشمن عناصر کو حوصلہ ملا۔انہیں وہابیوں نے صہیونیوں کو باور کرایا کہ مسلمان دہشت گرد ہوتا ہے۔
اگر انہیں بھیڑیا کہا جائے،درندہ کہا جائے تو کل روز محشر حقیقی درندے بھی شکایت کریں گے۔یقینا یہ ان درندوں سے بھی پست تر
ہیں جنہوں نے عاشقان امیر المومنین کے خون کو شربت سمجھا اور آج تک ان کی جان کے دشمن بنے بیٹھے ہیں۔
ان وہابیوں نے کیا اجر مودت ادا کیا؟اگر یہ آب کوثر سے بھی اپنے گناہوں کو پاک کرنا چاہیں تو نا ممکن ہے۔
ایک تہائی سادات کا قتل عام ان وہابیوں کی جنایت کا ایک نمونہ۔
اگر آج بھی شیعوں کو مارا جا رہا تو دنیا سمجھ لے ان کا سلسلہ بنی امیہ سے جا کر ملتا ہے۔
اے وہابیو! اے آل سعود! کیا تم نے اپنے بزرگوں کے آثار کو میوزیم میں سنبھال کر نہیں رکھ رکھا ہے؟کیا یہ شرک نہیں؟آثار اہلبیت نبوت کو اس لئے مٹایا کہ ان کا باقی رکھنا شرک؟!
سن لیں ہمارے غیور جوان اگر کل روضہ تعمیر بھی ہو جائے تب بھی ہمیں ۸ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع منانا ہوگا تا کہ ہماری نسلیں آل سعود کے جرائم سے آشنا رہیں۔
آل سعود نے فقط قبور ویران نہیں کئے مدینہ کے کتابخانہ کو غارت کیا جس میں ۶۰ ہزار خطی نسخے تھے جنمیں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھوں سے لکھی کتابیں بھی شامل ہیں۔
ہم سعودی حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آج جبکہ دنیا کی سب سے بڑی لیگ یعنی آئی پی ایل میں ویزیٹ سعودی کا پرچار زور و شور پر ہے ہم اسی وقت سعودی ویزیٹ کریں گے جب بقیع آباد ہوگا۔ورنہ یاد رکھو تمہارا ۲۰۳۰ کا مشن اور وژن دونوں نا کام ہوگا۔اور تمہاری آواز صدا بصحرا ثابت ہوگی۔