۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
یہودی

حوزہ/ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ نے یہودیوں کی ایک نئی تعریف کی ہے اور اس نئی تعریف کی وجہ سے لاکھوں روسی نژاد یہودیوں کو اسرائیل سے بے دخل کیا جا سکتا ہے اور اس قسم کے یہودیوں کو نیتن یاہو کے مخالفین کی صف میں کھڑا کر دیا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ نے یہودیوں کی ایک نئی تعریف کی ہے اور اس نئی تعریف کی وجہ سے لاکھوں روسی نژاد یہودیوں کو اسرائیل سے بے دخل کیا جا سکتا ہے اور اس قسم کے یہودیوں کو نیتن یاہو کے مخالفین کی صف میں کھڑا کر دیا گیا ہے۔

صہیونی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے 20ویں ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں اور اسرائیل سے یہودیوں کی بے دخلی عدلیہ میں اصلاحات سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔

صہیونی اخبار ’ہاریٹز ‘ نے اپنی رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہودیوں کی نئی تعریف کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے روسی بولنے والے یہودیوں کا اب جینا مشکل ہو جائے گا۔

اسی طرح ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ میں ایک بااثر نمائندہ سمکھا روٹمین ہجرت کے حوالے سے موجودہ قانون میں ترمیم کرنا چاہتا ہے، اور اس کا کہنا ہے کہ 1950 میں منظور ہونے والے قانون میں اصلاحات کی جانی چاہیے اور اسرائیلی شہریت کے خواہشمند افراد کی اہلیت پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔

یہ صہیونی اخبار اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ سابق سوویت یونین کے دور میں اس شخص کو یہودی کہا جاتا تھا جس کے باپ اور آباؤ اجداد یہودی تھے اور روس، یوکرین اور بیلاروس سے اسرائیل ہجرت کرنے والے یہودیوں نے اس قانون کا فائدہ اٹھایا جبکہ یہ شرط عام لوگوں میں پائی جاتی ہے،بلکہ یہودی وہ ہے جس کی ماں یہودی ہو۔

اس بنیاد پر صہیونی کابینہ اس وقت یہودیوں کی تعریف کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو روس، یوکرین اور بیلاروس جیسے ممالک سے آنے کے بعد غیر قانونی مقبوضہ فلسطین میں مقیم لاکھوں یہودیوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .