پیر 14 جولائی 2025 - 23:49
صہیونیت مختلف گروہوں پر مشتمل یہودی حکومت کے قیام کے لئے استعمار کا ایک سیاسی و نظریاتی اتحاد ہے

حوزہ / حجت‌الاسلام والمسلمین جعفر احمدی نے کہا: صہیونیت صرف ایک یہودی مظہر نہیں بلکہ یہ ایک کثیر الجہتی تحریک اور استکباری و استعماری فرقہ ہے جسے صرف یہودیت کے تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ یہ ایک سیاسی و نظریاتی اتحاد ہے جو مختلف گروہوں پر مشتمل ہے اور ایک یہودی حکومت کے قیام کے مشترکہ ہدف کے تحت سرگرم عمل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں امام خمینی(رہ) ادیان انسٹیٹیوٹ کے علمی شعبہ کے رکن حجت الاسلام والمسلمین جعفر احمدی نے صہیونیت کی ماہیت کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: صہیونیت محض ایک یہودی تحریک نہیں بلکہ یہ ایک وسیع استعماری، سیاسی اور ثقافتی تحریک ہے، جس کا ظاہری نتیجہ مقبوضہ فلسطین میں صہیونی-یہودی حکومت کا قیام ہے۔

انہوں نے صہیونیت کو ایک ایسا استکباری اور سامراجی فرقہ قرار دیا جو صرف یہود یا دین یہودیت تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں اور مظلومین کے خلاف عالمی استعمار و استکبار کے منصوبوں کا ایک حصہ ہے جو مختلف اقوام کی حیاتی رگوں پر قابض ہو چکا ہے۔

انہوں نے اس تحریک کی پیچیدگیوں پر زور دیتے ہوئے کہا: جعلی اور غاصب صہیونی حکومت کے قیام کے مرحلے میں بعض مسیحیوں کی طرف سے اس کی نظریاتی بنیاد فراہم کرنے سے لے کر دنیا بھر سے بعض یہودیوں کی ہجرت کے ذریعے اس کے عملی قیام تک مختلف یہودی، مسیحی حتیٰ کہ بعض اسلامی ملکوں کے حکمرانوں نے بھی کردار ادا کیا۔ اس حکومت کے ناپاک وجود کے تسلسل میں نہ صرف مذکورہ تین گروہ بلکہ ہندو اور بدھ مت جیسے دیگر ادیان کے بعض افراد بھی حمایت کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: صہیونیت صرف یہودیوں میں محدود نہیں بلکہ جیسے "صہیونی یہود" موجود ہیں ویسے ہی "صہیونی مسیحی"، "صہیونی مسلمان"، "صہیونی ہندو" اور "صہیونی بدھ" بھی پائے جاتے ہیں۔ البتہ ان تمام ادیان کے بہت سے ماننے والے اب بھی صہیونیت اور جعلی اسرائیلی حکومت کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کے دل مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

حجت الاسلام احمدی نے مغربی ممالک اور عالمی طاقتوں کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک نے اس جعلی صہیونی-یہودی حکومت کے قیام میں بھرپور مدد فراہم کی۔ انہوں نے سیاسی، مالی اور عسکری مدد کے ذریعے دنیا کے مختلف گوشوں سے بعض یہودیوں کو اکٹھا کر کے اس سرطانی غدے کو اسلامی دنیا اور دیگر مظلوم اقوام کی دولت لوٹنے کے لیے فلسطین میں لا بسایا۔

انہوں نے مزید کہا: بعض عرب حکمران جیسے اردن کے بادشاہ نے بھی اسرائیل کے قیام اور تسلسل میں کردار ادا کیا جو بعض اوقات سیاسی، اقتصادی یا تزویراتی مفادات کی بنا پر تھا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha