۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عالم یہودی

حوزہ/ اسرائیل کے ایک یہودی عالم نے کہا ہے کہ یہودیوں کے تحفظ کے بہانے فلسطین کا الحاق خدائی حکم کی خلاف ورزی ہے اور اسے اس کے حقیقی مالکان کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،یہودی عالم ’الہِینن بُک‘ نے فلسطینیوں کے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کے حق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی اور دوسری اسرائیلی حکومت کے قیام کا حل غلط ہے، ہفتے کے روز لندن میں ایک انٹرویو میں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ دن آئے گا جب فلسطین کو اس کے حقیقی مالکان کو واپس کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نیلسن منڈیلا کو دیکھیں، وہ نسل پرستی کے خلاف لڑتے رہے یہاں تک کہ جنوبی افریقہ آزاد ہو گیا اور یہی چیز فلسطین کے ساتھ بھی ہو گی اور فلسطین بھی آزاد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی نقطہ نظر سے ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل نے خدائی احکامات سے بغاوت کی ہے، خدا نے ہم یہودیوں کو نکال باہر کیا ہے اور دوسرے کی زمین پر قبضہ کرنا خدائی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مقبوضہ فلسطین میں جاری تشدد اور بدامنی کو اپنی بات کے ثبوت کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ اس سرزمین نے گزشتہ 75 سالوں میں ایک دن بھی امن نہیں دیکھا، آئے روز تشدد اور قتل و غارت ہوتی ہے اور یہ خدا ہی دکھا رہا ہے، امن اس وقت تک قائم نہیں ہو گا جب تک پورا فلسطین اس کے حقداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا۔

اس یہودی مذہبی رہنما نے کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے فلسطین میں دو حکومتوں کی تشکیل کے نقطہ نظر اور تجویز کی حمایت نہیں کرتے، یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی کسی کے گھر پر قبضہ کر لے اور پھر امن کی پیشکش کر کے کہے کہ عمارت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایسی حالت میں امن کی پیشکش کا کیا مطلب ہے؟ تجاوز کرنے والا گھر سے نکل جائے، حالانکہ اسرائیلی کہتے ہیں کہ یہودیوں کو تحفظ کی ضرورت ہے، لیکن کون سا تحفظ؟ انہوں نے یہودیوں کے لیے اب تک کیا تحفظ پیدا کیا ہے؟ حقیقت کو دیکھ لینا کافی ہے، یہودی عالم نے کہا کہ اسرائیل میں دو سال کے بچے کو ہتھیاروں کے ساتھ جینا سکھایا جاتا ہے اور یہ اس بات کا مظہر ہے کہ اسرائیلی نہ صرف فلسطینیوں بلکہ یہودیوں کے لیے بھی مسائل کا شکار ہیں۔

اس یہودی عالم نے کہا کہ مسلمان یہودیوں سے نفرت نہیں کرتے اور ان کا مسئلہ صہیونیوں سے ہے جو غاصب اور انسانوں کے قاتل ہیں، مسلمانوں کو یہودیوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، الفتح اور حماس تنظیموں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ یہودیوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ مشکل فلسطینیوں کا قتل اور قبضہ ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔

اسی طرح اس یہودی مذہبی رہنما نے کہا کہ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ جنگیں بند ہوں، فلسطین اس کے حقداروں کو واپس ملے اور مسلمان اور یہودی امن سے رہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .