حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیر کی شام صیہونی حکومت نے مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری کو مغربی یروشلم کے المسکوبیہ تحقیقاتی اور حراستی مرکز میں پوچھ گچھ کے لیے کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔
شیخ عکرمہ صبری کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا: اسرائیلی حکومت کی پولیس نے شیخ صبری کو کئی شرطوں کے ساتھ 4 گھنٹے سے زائد حراست میں رکھنے اور پوچھ گچھ کے بعد رہا کیا، وہ چار شرائط کچھ اس طرح ہیں: اگر پولیس کی طرف سے آپ کوبلایا جائے تو حراستی مرکز میں دوبارہ حاضر ہونا پڑے گا، اور تین نیوز چینلز الاقصیٰ، المنار اور المیادین کے ساتھ رابطے کو بالکل ختم کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ شیخ سے تفتیش کے سلسلے میں اسرائیلی پولیس پر انتہا پسند یہودی گروپوں کا دباؤ ہے جس کی وجہ سے پلیس انہیں مسلسل پریشان کر رہی ہے۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نےوہ اسرائیلی حکام جنہوں نے تحقیقات کے لیے انہیں طلب کیا تھا ان کے سامنے مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ شہر بیت القدس کے حوالے سے اپنے مضبوط موقف پر اڑے رہنے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں اپنے محکم ارادے کا اظہار کیا۔
شیخ صبری نے کہا کہ صہیونی حکومت نے عالمی یوم قدس کی تقریب میں ان کی شرکت اور مسجد الاقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کی آمد کے خلاف احتجاج کے سلسلے میں بھی ان سے بات چیت کی۔
واضح رہے کہ شیخ صبری کو گزشتہ برسوں میں متعدد بار گرفتار کرکے پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جا چکا ہے، انہیں مسجدالاقصیٰ اور اس کے اطراف سے کئی مہینوں کے لئے جلاوطن کر دیا گیا تھا اور اس دوران انہیں بیرون ملک سفر کرنے اور اہم فلسطینی شخصیات سے بات چیت کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔