حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے منصوبے کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ تجویز فلسطینی عوام کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔
اسرائیلی اخبار ’’زیمان‘‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، دائیں بازو کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز ’’ایمیت حالوی‘‘ نے مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودیوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی۔
حالوی کی تجویز کے مطابق 37 ایکڑ پر پھیلی مسجد کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے،جس میں سے جنوبی حصہ مسلمانوں کو اور باقی یہودیوں کو دیا جائے،اس کے ساتھ ہی صہیونی رکن پارلیمنٹ نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ الاقصیٰ پر اردن کا کنٹرول ختم کیا جائے۔
اس سازش کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ وہ صیہونیوں کے اس خواب کو کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔
فلسطینی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ نیتن یاہو کی سخت دائیں بازو کی حکومت ایسی کسی بھی سازش کو پیش کرنے کے نتائج کی ذمہ دار ہوگی کیونکہ فلسطینی عوام اور اسلامی مزاحمت کسی بھی حالت میں اس ذلت کو برداشت نہیں کریں گے۔