حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ الازہر احمد الطیب نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصٰی کی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہوئے عرب ممالک میں جاری بے ہودہ جنگوں کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری جدید تہذیب اور عصری ثقافت نے دین کا انکار کرنے میں حد سے تجاوز نہ کیا ہوتا اور دین اور دینی تعلیمات کا پاس رکھا ہوتا تو جن بحرانوں کا آج انسان کو ہے وہ نہ ہوتے اور ہم صرف قوموں کے درمیان امن اور محبت پھیلانے سے ہی ترقی کر سکتے ہیں۔
شیخ الازہر نے دین اسلام پر لگائے جانے والے الزامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہر وہ بات جو دین اسلام کے خلاف کہی جاتی ہے، مثلاً اسلام تلوار اور جنگ کا مذہب ہے، نہ تو اسلام میں انصاف ہے اور نہ علم ہے اس بات کا جواب، ہمیں تاریخی مطالعہ سے مل جاتا ہے کہ دین اسلام میں جنگ، جان، وطن، عزت و آبرو اور ناموس کے دفاع کیلئے ایک استثنائی امر اور ضروری چیز ہے۔
شیخ الازہر احمد الطیب نے مزید کہا کہ دین اسلام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلام دہشت گردی کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ہے، یہ بات بالکل بھی درست نہیں ہے اور ہاں یہ بات بالکل درست ہے کہ دہشت گردی کی اصل وجہ کہ جس سے اسلام بالکل لاتعلق ہے، وہ تسلط پسندانہ عالمی پالیسیاں، مادیت پرستی کے فلسفے اور اخلاقی اصولوں سے عاری معاشی عقائد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا آپ سے دین اسلام کے بارے میں بات کرنے کا ارادہ نہیں تھا، بلکہ میں آپ کو، حالیہ چند دہائیوں سے ہمارے خطے اور ہمارے ملکوں میں جاری ان بے ہودہ جنگوں کو روکنے کی دعوت دینا چاہتا تھا۔
شیخ الازہر نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں فلسطین میں ہمارے مقامات مقدسہ کی حرمت اور استکباری (قابض اسرائیلی) طاقت کے ظالمانہ جبر و استبداد کی بات کر رہا ہوں اور مجھے مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کے تعلق سے عالمی برادری کی خاموشی پر شدید افسوس ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو عملی جامہ پہنائیں، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور اسی طرح مسجد الاقصٰی کو استکباری قوتوں کے حملوں سے بچانے کیلئے نیز جہدوجہد کریں۔