حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2 سالہ فلسطینی بچہ "محمد ہیثم التمیمی" پیر کے روز صہیونی فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے کی وجہ سے شہید ہوگیا، اس فلسطینی بچے کا تعلق مغربی کنارے کے ’’رام اللہ ‘‘کے گاؤں "نبی صالح" سے تھا، وہ چند روز قبل صہیونی افواج کے ہاتھوں شدید زخمی ہوا تھا اور پیر کو دم توڑ گیا تھا۔
صہیونی فوجیوں نے "محمد ہیثم التمیمی" کے اہل خانہ جس گاڑٰ میں جا رہے تھے اس گاڑی کو گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بچے کو سر اور اس کے والد کو کندھے اور ہاتھ میں چوٹیں آئیں۔
اس واقعے کے بارے میں ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوجیوں کو مشتبہ فائرنگ کا جواب میں گولی مجبوراً گولی چلانا پڑا۔ بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اسرائیلی فوج کو اس بات پر افسوس ہے کہ معصوم لوگوں پر گولیاں چلانا پڑا، آئندہ اس طرح کی فائرنگ سے پرہیز کرنے کے کوشش کریں گے۔
"محمد ہیثم التمیمی" کے والد نے صیہونی حکومت کی فوج کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا: ہم نے کہیں اورسے فائرنگ نہیں دیکھی، صہیونیوں نے ہماری گاڑی پر گولیاں چلانا شروع کر دیا ، جب میں نے گاڑی روک دی تب بھی تو وہ گولیاں چلاتے رہے۔
مشرق وسطیٰ امن عمل میں اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ’’ٹور ونس لینڈ‘‘ نے ایک ٹویٹ میں اس 2 سالہ بچے کی شہادت کی شدید مذمت کی، انہوں نے لکھا: میں ایک 2 سالہ فلسطینی بچے کی موت کی شدید مذمت کرتا ہوں، ایک ایسا واقعہ جس نے مجھے بہت غمگین کر دیا؛ عام شہری، خاص طور پر بچے، اس تنازعے کی قیمت ادا کرتے رہتے ہیں۔