۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
حجت الاسلام جعفری فراہانی

حوزه/ حجۃ الاسلام جعفری نے انقلاب کی کامیابی کے عوامل کے حوالے سے کہا کہ یہ انقلاب مختلف بنیادوں پر وجود میں آیا جن میں سے تین بنیادی رکن بے مثال رہبر، عوام اور اتحاد کو قرار دے سکتے ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام جعفری نے امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی برسی کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی کے اثرات میں سے ایک انقلابیوں، دینی رہنماؤں اور مختلف اقوام جیسے فارس، ترک، لر، ترکمن، اور بلوچ وغیرہ کا امام راحل کی رہبری میں متحد ہونا ہے۔ انقلاب ایک بے مثال واقعہ ہے جس نے چودہویں صدی ہجری اور بیسویں صدی میں دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور ایک عظیم تبدیلی کو دنیا میں رونما کیا۔

حجۃ الاسلام عباس جعفری فراہانی نے انقلابِ اسلامی میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی قیادت میں عوامی اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام گروہوں نے امام راحل کی آزادی اور خود مختاری کی آواز پر لبیک کہا اور وحدت کی بے مثال صورت پیش کی۔

حجت الاسلام عباس فراہانی نے کہا کہ امام خمینی اسلامی اتحاد کے علمبرداروں جیسے آیت اللہ بروجردی اور مصری عالم ومفسر شیخ شلتوت کی طرح وحدت کو اہم ضرورت سمجھتے تھے اور عوام نے بھی ان کی پیروی میں اتحاد کے لیے اہم اقدام کیا، شیعہ سنی سب نے اتحاد اور پرچم اسلام و قرآن کے سائے میں قیام کیا اور پہلوی خاندان کے ظلم وستم سے مقابلہ کے لیے متحد ہوئے، شیعہ سنی دونوں نے امام کے فرمان کو دل وجان سے قبول کیا اور دشمنوں کی سازشوں اور منصوبوں کو خاک میں ملایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران سے باہر بھی یہی صورتحال تھی۔ خلیج فارس، یورپ وافریقا میں مقیم مختلف اقوام جیسے ہندو، پاکستانی اور نائیجرین نے وحدت کو اپنے لیے اصول قرار دیا۔اور امام کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے ظلم و ناانصافی کے مقابل اٹھ کھڑے ہوئے اور انقلابِ اسلامی کی حمایت کی، جو کہ خود اتحاد کا ایک مظاہرہ تھا۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ اگر مختلف مذاہبِ واقوام کے درمیان اتحاد نہ ہوتا تو انقلابِ اسلامی ان تمام اعلیٰ مقاصد کو حاصل نہیں کرسکتا تھا۔

انہوں نے شہید سلیمانی کے وحدت کے سلسلے میں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہید سلیمانی ایک نظامی اور سیاسی سپہ سالار ہونے کے ناطے رہبر معظم کے مطیع تھے اور وحدت کو انہوں نے اپنی تمام سرگرمیوں کا محور بنایا ہوا تھا، انہوں نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا اور مختلف میدان، عالمی استکبار اور تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے مقابلہ میں مقاومت کی۔ یہاں تک انہوں نے عراق میں ایزدیوں، شام میں علویوں اور اہلسنت پر ہونے والے مظالم کو برداشت نہیں کیا۔ تمام اقوام کیلئے داعش سے مقابلہ کیا اور عظیم کمانڈر نے شیعہ و سنی اتحاد کے لیے اقدام کیا جو کامیاب بھی ہوئے، داعش کے ظلم وستم کو مختلف ادیان ومذاہب کے پیروکاروں سے دور کیا۔

حجۃ الاسلام فراہانی نے امریکہ و صہیونی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "معاملہ قرن"ان سازشوں میں سے ایک ہے۔جو عالم استکبار نے پچھلے چوالیس سالوں میں انقلاب کے مقابلے میں کیا۔ کیمپ ڈیوڈ منصوبہ کی مانند جس کے ذریعے مصر ودیگر عرب ممالک کے درمیان اتحاد چاہتے تھے لیکن یہ منصوبہ ناکام ہوا اور دیگر مختلف سازشیں جیسے اقتصادی پابندی کے ذریعے کوشش کی۔کہ دنیا انقلاب، امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ اور رہبرِ انقلابِ اسلامی سے دور ہو جائے، لیکن اللہ کے فضل سے یہ سب سازشیں کامیاب نہ ہوئیں۔

انہوں نے معاملہ قرن کے حوالے سے کہا کہ یہ منصوبہ جیسا کہ رہبر انقلاب نے فرمایا: ٹرامپ کی جانب سے جھوٹا اور مکروفریب پر مبنی معاملہ تھا۔ٹرمپ بھی مرے گا اور یہ منصوبہ بھی آنکھوں سے نہیں دیکھ پائے گا۔ خطے کی اقوام میں جو آگہی وبیداری موجود ہے۔ یقیناً اسلامی اور سیاسی لیڈروں اور فلسطینی گروہوں کی اسرائیل کی نابودی تک مقابلہ جاری رہے گا اور یہ شرم آور منصوبہ وسازش ناکام ہوگی۔ ان شاء اللہ مظلوم فلسطینی قوم کامیابی کے ساتھ مکمل آزادی حاصل کرے گی اور امریکہ واسرائیل کی سازشیں ناکام ہوں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .