حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دہشت گرد تنظیموں سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اسلامک اسٹیٹ آف خراسان ISKP کو افغانستان کے لیے سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اس دہشت گرد تنظیم نے خراسان وائس نامی اپنے میگزین میں کہا ہے کہ داعش کے ارکان اب افغانستان کے کونے کونے میں موجود ہیں۔
داعش کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے طالبان کو چاروں اطراف سے گھیر لیا ہے، آنے والے دن ان کے لیے واقعی خوفناک ہیں، جو لوگ داعش کی حمایت کرتے ہیں ان کے لیے خوشخبری ہے۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آئی ایس کے پی نامی اس دہشت گرد تنظیم نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد 190 خودکش حملے کیے ہیں۔
اس دہشت گرد تنظیم نے بغیر کسی خوف کے طالبان حکومت کی سب سے خطرناک بٹالین بدری 313 اور سراج الدین حقانی گروپ کو کئی دھمکی آمیز خطوط بھیجے ہیں اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم نے 2022 میں سراج الدین حقانی اور ملا یعقوب کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی، تاہم، طالبان نے آئی ایس کے پی کی طرف سے 190 خودکش حملوں کی اقوام متحدہ کی رپورٹ کی تردید کی۔
طالبان حکومت نے دہشت گرد گروہ کے خلاف بڑے پیمانے پر صفائی مہم شروع کی ہے، جس میں ان کے بہت سے ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں اور کئی سرکردہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود اس دہشت گرد تنظیم کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔ یہ تنظیم طالبان حکومت کے لیے ایک زبردست خطرہ بنی ہوئی ہے۔