۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
افغانستان طالبان حملہ

حوزہ/ افغانستان کے شہر غزنی میں امام حسین (ع) کے عزاداروں پر طالبان کی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ پر افغانستان، خطے اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کے شہر غزنی میں امام حسین (ع) کے عزاداروں پر طالبان کی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ پر افغانستان، خطے اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

افغانستان کے علاقے غزنی میں امام حسین اور شہدائے کربلا کے عزاداروں پر طالبان کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی تعداد کے متضاد اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کی فائرنگ سے کم از کم چار عزادار شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ شہید ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔

عاشورہ کے دن نکالے گئے جلوس پر طالبان کی فائرنگ کی جاری کردہ ویڈیو میں طالبان سیکیورٹی فورسز کو براہ راست عزاداری کے جلوسوں کو نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ایک فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو بچے گولی لگنے کے بعد وہاں موجود لوگوں کے سامنے مر شہید ہو جاتے ہیں، سوشل میڈیا صارفین نے ان دونوں شہداء کی عمریں 9 اور 14 سال بتائی ہیں۔

افغانستان بالخصوص غزنی کے عوام اب شہدائے کربلا کے ساتھ ساتھ اپنے معصوم شہداء کا ماتم کر رہے ہیں، اگرچہ طالبان نے اس سے قبل محرم میں سیکورٹی کو بڑھاوا دے کر اپنا امیج بدلنے کی کوشش کی تھی لیکن جلد ہی ان کی منافقت کھل کر سامنے آ گئی اور انہوں نے اس گھناؤنے جرم سے ثابت کر دیا کہ وہ بدلنے والے نہیں ہیں۔

طالبان اس مجرمانہ فعل کے لیے جو بھی جواز پیش کرے، لیکن وہ عزاداری امام حسین علیہ السلام میں شامل چھوٹے بچوں کو قتل کرنے کے جرم کا جواز پیش نہیں کر سکتے۔

سیاسی ماہر اور غزنی کے سابق رکن پارلیمنٹ عارف رحمانی اس تناظر میں کہتے ہیں: طالبان نے کتنی آسانی سے عزاداروں کو چھوٹے بچوں سمیت قتل کیا اور اب وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ امام حسین کے عزاداروں نے ان پر حملہ کیا تھا، طالبان ایک انتہا پسند گروہ ہے، جو کسی دوسرے مذہبی عقیدے کو برداشت نہیں کر سکتا، یہ اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی عمر کے کسی کو بھی آسانی سے مار سکتا ہے، جیسا کہ کوئی بھی انتہا پسند یا دہشت گرد گروہ کرتا ہے۔

افغانستان میں شیعہ ہر سال محرم میں بڑے جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ امام حسینؑ کی یاد میں عزاداری کرتے ہیں لیکن دہشت گرد ان کی مساجد، جلوسوں اور امام بارگاہوں کو بم دھماکوں سے اڑا دیتے ہیں اور بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں۔ یہ عزادار پرامن طریقے سے عزاداری کرتے ہیں اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی اور تشدد سے گریز کرتے ہیں کیونکہ ان کا مقصد صرف امام حسین علیہ السلام کے مشن کو زندہ رکھنا ہے جس نے ظلم و تشدد کے خلاف تحریک چلائی تھی اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ لیکن طالبان نے اس کے برعکس دعویٰ کیا ہے اور عزاداروں پر حملہ کرنے جیسےبے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .