۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
همایش بزرگداشت امام خمینی در نجف اشرف با حضور علما و اساتید حوزه

حوزه/ عراق؛ کوفہ یونیورسٹی میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی برسی کی مناسبت سے حوزات علمیه نجف اشرف اور قم المقدسہ کے اساتذہ اور طلاب، ایران و عراق کے اعلیٰ سیاسی حکام اور عراقی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور طلباء کی موجودگی میں تقریب کا انعقاد ہوا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے گزشتہ رات، کوفہ یونیورسٹی میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی 34ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی مجلس سے خطاب میں، مختلف شعبوں میں تعلقات کی مضبوطی اور نئی اسلامی تہذیب کی طرف بڑھتا ہوا رجحان پر امید کا اظہار کرتے ہوئے حوزات علمیه نجف اشرف اور قم المقدسہ کو دشمنوں کے مقابلے میں صف بندی کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی عظیم شخصیت کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے کہا کہ امام خمینی کی شخصیت کا پہلا پہلو، آپ کا علمی پہلو تھا جو اسلامی علوم میں جامع تھا اور آپ اکثر علوم میں قلعہ کی مانند مضبوط تھے۔ حضرت امام (رح) فقہ، اصول، تفسیر اور فلسفہ میں عروج پر تھے اور خصوصاً فقہ و اصول میں ان کا ایک خاص مکتب تھا اور اس پہلو میں آپ نے جرأت کے ساتھ سیاسی فقہ کو زندہ کیا۔ نیز عرفان، نظریاتی حکمت اور اخلاقیات میں حضرت امام (رح) کا مقام خاصا عظیم تھا۔ اپنی سیاسی شخصیت کے علاوہ امام، دور حاضر میں ایک بہت بڑی تحریک کے بانی تھے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی شخصیت کے دوسرے پہلو ان کا اخلاقی اور تربیتی پہلو تھا، کہا کہ امام راحل اخلاص، جرأت، زہد و تقویٰ، فنا فی اللہ اور اسلامی اخلاق میں، دنیائے اسلام کیلئے نمونۂ عمل تھے۔

آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ امام راحل رحمۃ اللّٰہ علیہ کی عظیم شخصیت کا تیسرا پہلو، ان کی سماجی فنون میں مہارت اور بے نظیر تدریس، تبلیغ، تقریر اور علمی قلم تھا اور آپ کی زندگی کا چوتھا پہلو، سماجی اور سیاسی تھا۔ آپ ایک بے مثل سیاسی مفکر اور ماہر تھے آپ دنیا میں رونما ہونے والے مختلف واقعات اور حوادث کا بہترین تجزیہ کرتے تھے اور عملی طور پر ایک نڈر، حکیم اور طاقتور رہبر تھے۔

ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے کہا کہ امام خمینی (رح) دنیا میں ایک نیا نظریہ پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے۔ امام (رح) کا نظریہ، اسلامی تہذیب کی تجدید کا نظریہ تھا۔ امام راحل نے دین اسلام کو ثقافت، تہذیب اور معاشرے کی ترقی کے مذہب کے طور پر متعارف کرایا۔

آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ دنیائے اسلام کو آج بھی امام راحل رحمۃ اللّٰہ علیہ کے اس نظریے کی ضرورت ہے۔ آج بھی ہمیں ایک دوسرے کے مشترکات کا احترام کرتے ہوئے اسلامی اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے۔ ہمیں اسلام ناب محمدی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے نظریہ کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .