۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علمی نشست ہندوستان

حوزه/ ہندوستان؛ جلالپور امبیڈکر نگرر چارجون حوزۂ علمیه بقیۃ الله میں رہبر کبیر آیۃ اللہ العظمیٰ روح اللہ موسوی الخمینی رضوان اللہ کی رحلت کے موقع پر ایک عظیم الشان تقسیم انعامات اور علمی مقابلے کا انعقاد کیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان؛ جلالپور امبیڈکر نگرر چارجون حوزۂ علمیہ بقیۃ اللہ ہندوستان میں رہبر کبیر آیۃ اللہ العظمیٰ روح اللہ موسوی الخمینی رضوان اللہ کی رحلت کے موقع پر ایک عظیم الشان تقسیم انعامات اور علمی مقابلے کا انعقاد کیا۔ جس میں مئی کے مہینے میں ہونے والے مقابلۂ علمی میں شرکت کرنے والے طلاب و طالبات کو نفیس انعامات سے نوازا گیا۔

جلالپور امبیڈکر نگرر میں رہبر کبیر آیۃ اللہ موسوی الخمینی کی رحلت کے موقع پر علمی سیمینار کا انعقاد

تقسیم انعامات کے موقع پر طلباء و طالبات نے اپنے اپنے تأثرات و معروضات پیش کئے اور علمائے کرام ذاکرین عظام نے امام خمینی علیہ الرحمہ کو خراج تحسین پیش کیا۔

اس پروگرام کا آغاز حوزۂ علمیه کے طالب علم محمد حسن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد حوزہ کے طلاب نے نشید الحجۃ اور تواشیح پڑھی اور مؤمنین سے داد و تحسین وصول کی۔

جلالپور امبیڈکر نگرر میں رہبر کبیر آیۃ اللہ موسوی الخمینی کی رحلت کے موقع پر علمی سیمینار کا انعقاد

پروگرام کی نظامت مولانا ظفر معروفی نے انجام دیتے ہوئے امام خمینی رضوان اللہ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے جو انقلاب برپا کیا اس کا کوئی جواب نہیں پیش کیا جاسکتا اس کی شاید وجہ یہ رہی کہ جتنے بھی انقلاب آئے ان سب کا تعلق آخر میں مادیت سے رہا اور مادیت کو فنا ہے لیکن امام خمینی علیہ الرحمہ جو انقلاب لائے وہ مادیت سے بہت دور روحانیت سے اس کا تعلق رہا اور روح فنا نہیں ہوتی۔

جلالپور امبیڈکر نگرر میں رہبر کبیر آیۃ اللہ موسوی الخمینی کی رحلت کے موقع پر علمی سیمینار کا انعقاد

انہوں نے مزید کہا کہ مادی زندگی تو ختم ہوسکتی ہے مگر روحانی زندگی کا خاتمہ نہیں ہوتا۔

علمائے کرام میں سے مولانا محمد سعید حیدری نے مختصر وقت میں رہبر کبیر کی سوانح پر روشنی ڈالی۔ حوزۂ علمیه کے سینئر طالب علم مولانا مشرقین و مولانا مشیر عباس نے علم کے عنوان پر مختصر وقت میں اپنے اپنے معروضات پیش کئے، پھر سابق صدر ملائم سنگھ یوتھ برگیڈیئر محمد عباد نے اپنے انداز میں علم کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی۔

آخر میں بانئ حوزہ مولانا زاہد علی ہندی مرحوم کے فرزند رشید مولانا علی شہاب ہندی نے علم کے بارے میں تقریر کرتے ہوئے کہا یہ تصور غلط ہے کہ لوگوں نے علم کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ایک دینی علم اور ایک دنیوی علم جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ یہ سارے علم الٰہی ہیں اگر علم کے ساتھ دینداری ہے تو انسان زندہ ہے اور اگر علم کے ساتھ بے دینی ہو تو زندگی حیوان جیسی ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد طلاب و طالبات کو آگے بڑھنے کےلئے ماسٹر شیخ ابن حسن، ماسٹر مہدی حسن اور ماسٹر اکبر اعجاز نے تجویز پیش کی اور سجھاؤ دیا۔ ڈاکٹر اظہر قائمی نے نظم کی صورت میں خراج تحسین پیش کیا آخر میں ضیغم ہند جناب مولاناجعفر رضا جوہری نے شکریے کے چند کلمات ادا کئے۔

جلالپور امبیڈکر نگرر میں رہبر کبیر آیۃ اللہ موسوی الخمینی کی رحلت کے موقع پر علمی سیمینار کا انعقاد

بعد از آں تقسیم انعامات کا سلسلہ شروع ہوا جس میں سب سے پہلے اس سال حوزہ سے فارغ ہونے والے اور سالانہ امتحان میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلاب کو مدیر حوزہ مولانا اشفاق حسین صاحب کے دست مبارک سے اور محمد عباد کے ہاتھوں سے انعامات دیئے گئے۔ پھر مسابقہ علمی میں شریک ہوئے طلاب و طالبات کو علمائے کرام کی موجودگی میں انعامات نوازا گیا۔

اس موقع پر مولانا ضیغم عباس باقری، مولانا رمضان علی صابری، مولاناعقیل عباس زینبی مولانا شعبان نجفی، مولانا کوثر علی، مولانا حیدر مھدی، مولانا میثم زاہدی، مولانا زائر حسین، مولانا ذیشان علی ڈاکٹر شاہد اور ماسٹر اسحاق صاحبان اور دیگر موجود رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .