۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
News ID: 391822
10 جولائی 2023 - 09:03
قرآن مجید

حوزہ|یقینا قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ پر ہے لیکن حرمت قران کی حفاظت مسلمانوں پر بھی ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن کو نبض حیات بنائیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی|

تحریر: علی عباس زینبی

کائنات میں کوئی ایسی کتاب نہیں دیکھی گئی جس میں بہت سے دعوے ہوں اور اس کا جواب کسی کے پاس نہ ہو قرآن چیلنج کرتا ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ کتاب مخلوق کی جانب سے ہے تو اس کی کسی ایک آیت کا جواب لے آؤ لیکن تم ایسا ہرگز نہیں کر سکتے اور اللہ تو ہر چیز پر قادر ہے قرآن رہتی دنیا تک لوگوں کے لیے ذریعہ ہدایت ہے لاکھوں کروڑوں دل قرآن کی روشنی سے جلا پا گئے قران پوری دنیا کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے قرآن دستور حیات ہے، قران فصاحت و بلاغت کی انتہا ہے ،قرآن روشنی وہدایت ہے، قرآن نور مبین ہے اس کی عظمت خود خدا بیان کرتا ہے کہ اگر اسے پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو پہاڑ بھی خوف خدا میں ریزہ ریزہ ہو جاتا قرآن نے لارطب ولا یابس الا فی کتاب مبین کہہ کر کائنات کے تمام رموز کو اپنے دامن میں سمیٹ لیا،قران میں جہاں اسلامی احکامات کا تذکرہ ہے وہیں عالمی بشارتیں و سزائیں بھی موجود ہیں قرآن فردی زندگی پر روشنی ڈالتا ہے تو وہیں اجتماعی طور پر طریقہ و قوانین کا بھی ذکر کرتا ہے جہاں قرآن بروں کی سزائیں سناتا ہے وہیں اچھوں کو انعامات و تحائف کے نوید بھی دیتا ہے جہاں قرآن غیر مسلموں کے جارحانہ عمل پر ان سے جنگ کی تلقین کرتا ہے وہیں ہتھیار ڈالنے پر رحم اور دریا دلی کی بھی باتیں کرتا ہے خالق نے مخلوق کی زندگی کے کسی گوشے کو بغیر کسی قانون کے نہیں چھوڑا نفَس نفَس کا حساب قرآن نے کر دیا جب قرآن فقہ و عقیدہ و طب وغیرہ پر باتیں کرتا ہے تو وہیں قران ریاضیات و سائنسیات پر بھی آیتیں پیش کرکے ابدی ترقی کے باب وا کر دیتا ہے آج دنیا ترقی کر رہی ہے سطح زمین سے لے کر چاند کے سینے کو روند رہی ہے کائنات میں انکشافات پر انکشافات کر رہی ہے ایک نظریہ پیش کر کے چند عرصے بعد اسے نظریے کی تردید بھی کر رہی ہے لیکن قران نے 14 صدی پہلے ترقی کے لیے جو دروازہ کھولا تھا اور جو نظریہ بیان کیا تھا وہ ویسے ہی آج بھی ہے اس میں ذرہ برابر بھی تبدیلی واقع نہیں ہوئی کائنات کے پڑھے لکھے لوگ اپنے نظریے کو تبدیل کرتے رہے اور ایک وقت ایسا ایا کہ قرآن کے نظریے کو قبول کرنا پڑا ایسے بہت سے نظریے انکشافات ہیں جسے دنیا نے مانا ہے اور آئندہ بھی اپنی کوششوں کے بعد ہار کر قران کے دعووں نظریوں اور انکشافات کو ماننا پڑے گا لیکن سوال اٹھتا ہے کہ جب لوگ اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو آخر یہ وہ کون لوگ ہوتے ہیں جو قرآن کریم کی توہین کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کیوں؟ کبھی نعوذ باللہ قرآن کو پیروں سے روندا جاتا ہے تو کبھی شعلوں کے حوالے کیا جاتا ہے جو قرآن اپنے قرب میں آنے والوں کو فیض پہنچاتا ہے وہی قرآن توہین کا نشانہ کیوں بنتا ہے اور آج توہین کرنے والوں کو یہ ہمت کہاں سے آتی ہے کیا یہ کوئی آج نیا کام ہے ؟ یا اس سے پہلے بھی قرآن کریم کی توہین کی گئی ؟ اس جواب کو پانے کے لیے قرآن مجید کی اول و ابتدائی صدی کا بلا تعصب مطالعہ کرنا پڑے گا تو یہ احساس ضرور ہوگا کہ یہ جرات ان کفاروں میں کہاں سے پیدا ہوتی ہے مرسل اعظم کے دور میں کبھی قرآن کے لیے کہا جاتا ہے کہ پتوں پر لکھی آیتوں کو بکری کھا گئی یا پیغمبر کی زندگی کے آخری لمحات میں قلم و دوات مانگنے پر حسبنا کتاب اللہ کی صدا بلند کر کے صاحب قرآن کی توہین کرنا اور بعد رحلت پیغمبر ظاہری اسلامی خلافت میں قران کی محکم آیتوں کا انکار کر دینا یا حفاظ قرآن کو بے دردی سے قتل کر کے سینوں میں محفوظ قرآن کی روشنی کو زمین کے اندھیرے میں دفن کرنے کی کوشش کرنا کیا یہ سب قرآن کی توہین نہیں ہے یکے بعد دیگرے گروہ نے اپنے اپنے انداز میں قرآن کی توہین کا سلسلہ جاری رکھا اور حضرت علی علیہ السلام کی ظاہری خلافت کے دور میں حاکم شام کا اپنے باطل عہدے کو بچانے کے لیے خلیفہ برحق کے مقابلے میں قرآن کو نیزے پہ بلند کر دینا اور منافقوں کا قرآن ناطق کی گردن پر بے نیام تلوار رکھ دینا یہ قرآن کی توہین نہیں تو اور کیا ہے ؟ قران کو اپنے ذاتی فائدے اور فضائل کے لیے مطالب و معنی و تفسیر کو اپنے اعتبار سے ڈھال کر بیان کرنا یہ قرآن کی توہین نہیں تو اور کیا ہے کھلے عام قرآن کے قوانین کو پامال کرنا اور صاف نص قرانی ہونے کے باوجود اللہ و رسول کے منتخب کردہ خلیفہ کو ہٹا کر پنچائت سے کسی کو معین کرنا حکم قرآن کو بالائے طاق رکھنا یہ قران کی توہین نہیں ہے تو اور کیا ہے حاکم شام کے بعد اس کے بیٹے یزید کا قرآن کی حرمت کو پامال کرنا حلال خداوندی کو حرام اور حرام کو حلال کرنا جس کے احکام صریحا کتاب خدا میں موجود ہیں اس کی خلاف ورزی کرنا قرآن ناطق کے قتل کا فتوی آنا اور بے رحمی سے وارث قران کو ان کی آل سمیت قتل کرنا خواتین کو قید کر کے بے حرمتی کرنا یہ توہین قوانین قرآن نہیں تو اور کیا ہے ہر دور میں قران کی توہین ہوتی رہی لیکن چند قرآن والے اور محافظ قرآن و دین و نبی کے کوئی اس کی حفاظت کے لیے اگے نہیں بڑھا اور یہ حفاظت اپنی انتہا پر تب پہنچتی ہے جب نواسہ رسول نے بعد قتل بھی سروتن کی جدائی کے باوجود نیزے کی بلندی کو ممبر بنا کر قرآن کی تلاوت کر کے دنیا کو قرآن کی عظمت سے روشناس کرادیا اور یہ اعلان کر دیا کہ تم لاکھ قرآن مجید کی عظمت کو کم کرنا چاہو کٹی ہوئی گردنیں تلاوت کر کے اس کی حفاظت کرتی رہیں گی کل جب حضرت زہراصلوات اللہ علیہا کے مقابلے میں قران مجید کی آیات کی توہین و بے حرمتی کی جا رہی تھی امت مسلمہ نے اسی وقت اگر ٹوک کر مسند سے اتار کر سزا دی ہوتی تو آج کسی کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ توہین قرآن کرے ،کل جب حاکم شام نے قرآن کو نیزے پر بلند کیا تھا تو امت مسلمہ نے یکجا ہو کر حاکم شام کا سر نیزے پر بلند کر دیا ہوتا تو آج قرآن نہ جلایا جاتا کل جب حفاظ اور قرآن کی آیتوں کو دفنایا جا رہا تھا امت مسلمہ نے اس نعثل کو اگر زمین میں دفنا دیا ہوتا تو کوئی ایسی ہمت نہ کرتا کل جب یزید کھلے عام قرآن روند رہا تھا اور قاضی و مفتی وارث قرآن کے قتل کا فتوی دے رہے تھے یزید کو قتل کر کے جلا دینے کا حکم دیتے تو آج کسی کم ظرف میں یہ ہمت نہ پیدا ہوتی،

صدیوں کے گناہ لمحوں میں نہیں مٹایا جا سکتے کل بھی قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خدا کی تھی آج بھی ہے کل بھی خدا والے حضرت علی امام حسن امام حسین و دیگر ائمہ علیہم السلام کی شکل میں قرآن کی حفاظت کرتے رہے اور اپنی قیمتی جانوں کو حفاظت و حرمت قرآن پر قربان کرتے رہے اور آج بھی غیبت میں بیٹھے ہوئے علی علیہ السلام کے بیٹے کے غلام و نوکر اسی بے باکی کے ساتھ قران کی حفاظت کر رہے ہیں سلمان رشدی کے قتل کا فتوی اور انعامات کا وعدہ علی والوں نے کیا اقوام متحدہ میں سویڈن کے جھنڈے کو ایران نے سب کے سامنے شعلوں کے حوالے کر کے بتایا قرآن کی توہین ہم کسی صورت میں برداشت نہیں کریں گے یہی عمل اگر دنیا کے تمام مسلمانوں نے مل کر کیا ہوتا تو شاید اگلی بار کسی کی ہمت نہ ہوتی یقینا قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ پر ہے لیکن حرمت قران کی حفاظت مسلمانوں پر بھی ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن کو نبض حیات بنائیں جگہ جگہ قرانی جلسہ کریں اور دعوت عام دیں قرآن کو سروں کا تاج بنائیں اور اپنی زندگی کو انوار قرآن مجید سے منور کریں اپنی باہمی اجتماعی زندگی میں غیروں کے ساتھ بھی قرآن کے قوانین کا تذکرہ کریں جب اپنوں اور غیروں کے ساتھ حسن سلوک کریں تو قرآن کے فرمودات کی طرف اشارہ بھی کریں جب ہماری زندگی میں قرآن ہی قرآن ہوگا اور پھر کوئی اگر توہین کی کوشش کرے گا تو اسے یہ احساس ہوگا کہ قران مجید ان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑ رہا ہے کہیں توہین کی صورت میں بڑا خسارہ نہ اٹھانا پڑے

خدا ہمیں احکام قرآن پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور توہین قرآن اور اس کی حمایت کرنے والوں کو عذاب عظیم میں مبتلا کرے۔

علی عباس زینبی

10/07/2023

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .