حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفی العالمیہ شعبۂ کراچی پاکستان کی طالبات کی جانب سے ایک علمی نشست بعنوان " عصر حاضر کے تقاضے اور کردار زینبی (س) " منعقد ہوئی، جس میں جامعۃ المصطفی کراچی پاکستان کی طالبات سمیت کثیر تعداد میں کراچی کے مختلف علاقوں کی معلمات نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق، خواہر پاکیزہ سید نے علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اشعار کہے:
جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگل جاتے ہیں
علمی نشست سے قبل، خواہران نے عالمی شہرت یافتہ ترانہ "سلام فرماندہ" پڑھا۔
نشست سے خطاب میں، علامہ یعقوب بشوی نے جناب زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جناب زینب سلام اللہ علیہا نہ تنہا خواتین کے لیے بلکہ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے رول ماڈل اور نمونہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جناب زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے زمانے کی حجت کو تنہا نہیں چھوڑا بلکہ ان کی خاطر وطن کو چھوڑ دیا یوں مہاجرت اور امام وقت کی نصرت کی خاطر گھر، شہر اور تمام مادی خواہشات کو چھوڑ دیا اگر جناب زینب ہجرت نہ کرتیں تو کربلا کی تحریک کربلا میں ہی رہتی اور مقصد شہادت امام حسین علیہ السلام ادھورا رہ جاتا۔
استاد بشوی نے کہا کہ جناب زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کی تحریک کو کوفہ کی گلی، بازار اور دربار میں پہنچا دیا اسی طرح شام کی گلیوں، بازاروں اور دربار میں بندھے ہاتھوں کے ساتھ علی علیہ السلام کے لہجے میں خطاب کرتے ہوئے اس عظیم تحریک کے الہی پیغام پہنچا دیا، یہ جناب زینب سلام اللہ علیہا کی شجاعت، استقامت، صبر و بصیرت کی انتہا ہے۔
علامہ یعقوب بشوی نے کہا کہ جناب زینب سلام اللہ علیہا کو جس طرح کربلا کی تحریک کے اہداف کو دنیا تک پہنچانے کی سعادت حاصل ہے اسی طرح غدیر کو پہنچانے کی سعادت بھی حاصل ہے آپ اپنی مادر گرامی کے ساتھ دربار میں جاتی ہیں اور ماں کے تمام خطبے کو راوی بن کر جناب ابن عباس کو سناتی ہیں، در اصل جناب زینب سلام اللہ علیہا کی تربیت میں جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ہاتھ اور کردار ہے، کیونکہ اولاد کی تربیت کا پہلا مدرسہ، ماں کا شکم ہے اور دوسرا مدرسہ ماں کی گود ہے۔ بیوی اگر ہم کفو ملے تو بچے بھی سالم نکلیں گے اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے دو معصوم ہستیاں یعنی جناب نوح علیہ السلام اور جناب علی علیہ السلام کی زندگی کا مطالعہ کافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت نوح اور حضرت علی علیہما السلام کی فعالیت گھر سے باہر پے۔ نوح علیہ السلام کی بیوی کے ہمکفو نہ ہونے کی وجہ سے گھر برباد ہوا ماں کی منفی سوچ کی وجہ سے بیٹا باپ کے مقصد کا دشمن بنا، لیکن امیرالمومنین علی علیہ السلام کا گھر رول ماڈل بنا اصل وجہ نیک بیوی اور ھم کفو کا ملنا ہے۔ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا علی علیہ السلام کی ہمکفو تھیں اسی لئے بچے باپ کے شریک مقصد بنے۔