۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

حوزہ/ حالیہ دنوں قم میں زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آنے والی کتاب ”سقیفہ سے کوفہ تک حقیقت کی تلاش“ پر معروف پاکستانی خطیب اور محقق، مصنف اور مؤلف علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے اظہار خیال کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کتاب ” سقیفہ سے کوفہ تک حقیقت کی تلاش“ کے مؤلف اشرف سراج گلتری ہیں اور اس کتاب کی افادیت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے مذکورہ کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ دین کےتین اہم ترین طریقےہیں: تبلیغ گفتاری،جس کا اثر فوری ہے جس کا تعلق، «کان» سے زیادہ ہے۔تبلیغ رفتاری،جس کا تعلق زیاده تر «آنکھ »سے ہے۔

بعض روایات میں آیا ہے: «کونوا دعاه الناس بغیر السنتکم». رسول گرامی حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم کی مکی زندگی، جو کہ اعلان رسالت سے پہلے40 سالوں پر مشتمل ہے، وہ زندگی اس تبلیغ عملی اور رفتاری کی بہترین مثال ہے اور اسی طرح تبلیغ نوشتاری، جس کا تعلق، «قلم» اور «تحریر» سے ہے۔ اس تبلیغ کی فضیلت کےلئے اتنا سمجھنا کافی ہے کہ قیامت کے دن شہید کے خون پر علماء کے قلم کی سیاہی کی برتری ہوگی۔ تبلیغ کی ان تمام اقسام کا علم کےساتھ براہ راست تعلق ہے۔

دین خدا کے سب سے بڑے مبلغ، ذات مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ہے۔ اس دین کی تبلیغ کےلیے آپ صلی الله علیه وآله وسلم کو جو پہلا دستور ملتا ہے وه «تعلیم» ہی کا ہے اور وه دستور «اقراء» ہے اور یہ امر کا صیغه ہے اور در اصل یه ہدایت قرآنی کا شیوه ہے کہ وه رازوں اور اشاروں میں ہی بات پہنچائے یعنی دریا کو کوزےمیں بند کرکےپیش کرتاہے.پہلی وحی کی ان5آیات میں غوروفکرکرکےہی ہم تعلیم کی اہمیت اور انسانی حیات میں تعلیم کے کردار کو سمجھ سکیں گے۔ تعلیم کا بنیادی فلسفه ہی «تبدیلی»ہے۔ تعلیم کےبغیر«تبدیلی» نہیں آسکتی، تعلیم کےبغیر «اجتماعی انقلاب»،لانا ممکن ہی نہیں ہے.«تعلیمی انقلاب» ہی «اجتماعی انقلاب» کےلئےراه ہموارکرتا ہے اور یه کام، ایک عالم اور رہبر ہی کرسکتاہے۔ اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ خداوند عالم نے پہلی وحی کی 5مختصرترین آیات میں،« نظام تعلیم»،«نظام تربیت» اور «نظام تحقیق »کو رسالت کے اہم ترین «منشور »کےطور پر پیش کیا ہے۔
آج ہم اسلامی ملکوں کے تعلیمی اداروں کا بغور جائزه لیتے ہیں تو ہمیں قرآنی نظام تعلیم کا وه سیسٹم نظر نہیں آتا اور نہ ہی مقصد تعلیم سے طالب علم آشنا نظر آتےہیں۔وحی کا پہلا لفظ ہی تعلیم ہےاور الله کےنام سےشروع ہوتاہے۔ حقیقی خالق اور پالنےوالےکی شناخت سےتعلیم کی ابتدا ہورہی ہے، تعلیم کی بنیاد ہی «ارتقاء»اور «کمال معرفت» پر ہے۔ ان آیات کے مخاطب حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم ہیں، یہاں سب سےپہلےمعلم کی تربیت اور تعلیم کی بات چلےگی، تعلیم دینے والے کو کیسا ہونا چاہیے؟اس کےبعدجن کی تعلیم وتربیت ضروری ہےان پر بحث ہوتی ہے۔ ہمارےمدارس کے نظام میں، تحقیق کی جگہ خالی ہے۔

الحمدلله جامعۃ المصطفی العالمیه نےجو مبارک قدم تحقیق کےحوالےسےاٹھایاہےوه قابل تحسین ہےاور اسی کی ایک جهلک، « ثقیفه سےکوفه تک حقیقت کی تلاش»ہے۔ یہ کتاب ہمارےفاضل ارجمند حجۃ السلام شیخ اشرف سراج گلتری صاحب کی کوششوں کانتیجه ہے۔ فاضل مؤلف نے متقن حوالوں کےساتھ فریقین کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بہترین علمی دلائل پیش کرنےکی کوشش کی ہےجو قابل تحسین ہے۔ مؤلف کا دوسرا حسن، اس تحریر میں عبارات کو امانت داری کےساتھ نقل کرناہے اور تیسرا حسن، اختلافی مسائل کوجذبات کےبغیر،علمی انداز میں دیکھنا ہے اس کتاب کی چوتھی خصوصیت، طرف مقابل کےنظریات اور شخصیات کااحترام ہے۔ مؤلف نے اس کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچانےمیں کافی محنت کی ہے۔ الله تعالٰی ان کو مزید علمی اور تحقیقی کاموں میں آگےبڑھنےکی توفیق عنایت فرمائے! آمین یارب العالمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .