حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نےفاطمیہ کالج مظفرآباد کشمیر پاکستان میں طالبات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ تعلیم و تربیت اور تحقیق انسان کی زندگی میں حقیقی تبدیلی کے اصلی عوامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تبدیلی سڑکوں پر میرا جسم، میری مرضی کا نام نہیں ہے، بلکہ تبدیلی، ایک الہی سوچ سے پیدا ہوتی ہے۔آج معاشرے کا درد وہ جاہل طبقہ ہے جو معاشرتی مسائل اور تقاضوں سے بےخبر ہے لیکن معاشرہ ان کی جہالت کی جیل میں قید ہے۔
علامہ بشوی نے کہا کہ بعض قرآنی اہداف؛ انسان کو گناہوں سے بچاکر محرم راز کائنات بنانا ہے جو قرآنی اصول معرفت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ معاشرے میں تین قسم کے لوگ ہوں گے ایک کو مستقبل کی فکر نہیں وہ بچے ہیں، دوسرے کو فقط ماضی یاد ہے وہ بوڑھے ہیں اور تیسرے کو آئندہ کی فکر ہے وہ جوانوں کا طبقہ ہے۔
حجۃ الاسلام شیخ بشوی نے کہا کہ قرآن مجید نے سورہ مبارکہ کہف کی تیرہویں آیت میں اسی حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے اصحاب کہف کو "فتیہ"کہا ہے، حالانکہ عمر کے اعتبار سے وہ لوگ جوان نہیں تھے، بلکہ سب کے سب بوڑھے تھے لیکن وہ اپنے رب پر ایمان لاچکے تھے اور نظام طاغوتی سے اظہار لاتعلقی اور برائت کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں سب کچھ قربان کرکے نکلے تھے یعنی وہ اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہے تھے تو اسے بچانے کا منصوبہ بنایا اور اس پر عمل بھی کیا تو ان کو جوان کہا۔
علامہ بشوی نے کہا کہ قرآنی جوان کبھی بوڑھے نہیں ہوتے، بلکہ الہی قربت اور ایمانی طاقت اسے فکری،روحی اور قلبی اعتبار سے جوان رکھے گی۔
آخر میں انہوں نے طالبات کے مختلف سوالات کے جوابات دئیے اور کالج کے پرنسپل، اساتذہ اور طالبات کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔