۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

حوزہ/ ہمارے بچے قابلیت اور صلاحیت کے لحاظ سے کسی اور سے کم نہیں لیکن پھر بھی ہم پیچھے کیوں ہے؟ در اصل ہماری تعلیم پر مافیا کا قبضہ ہے، مختلف جدید تحقیقات پر مشتمل کوئی نصاب موجود نہیں موجود نصاب نمبر اور ڈگری محور ہے جو نوکر تو پیدا کرسکتا ہے لیکن کوئی ملکی یا بین الاقوامی سطح کا کوئی انسان پیدا نہیں کرسکتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بلتستان قمراہ میں مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب نے کہا قمراہ کے عوام باشعور اور متدین ہیں۔انہوں نے قمراہ ہائی سکول میں خطاب کرتے ہوئے کہا:اساتید کی محنت اور کوشش کے باوجود کیوں ابھی تک بلتستان گلگت سے کوئی سائنسدان نہیں نکلا؟ ہمارے بچے قابلیت اور صلاحیت کے لحاظ سے کسی اور سے کم نہیں لیکن پھر بھی ہم پیچھے کیوں ہے؟ در اصل ہماری تعلیم پر مافیا کا قبضہ ہے، مختلف جدید تحقیقات پر مشتمل کوئی نصاب موجود نہیں موجود نصاب نمبر اور ڈگری محور ہے جو نوکر تو پیدا کرسکتا ہے لیکن کوئی ملکی یا بین الاقوامی سطح کا کوئی انسان پیدا نہیں کرسکتا۔انہوں نے طلاب کے مختلف سوالات کا جواب بھی دیا۔

ہماری تعلیم پر مافیا کا قبضہ ہے، موجودہ نصاب کا  محور نمبر اور ڈگری، ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

اسی طرح مولانا موصوف نے جامع مسجد قمراہ میں عوام سے خطاب میں کہا: بلتستان میں تقوای فردی پر زیادہ توجہ دی جائی ہے جبکہ تقوای اجتماعی پر کوئی توجہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام خیر الناس من ینفع الناس کے تحت تمام انسانوں کی خدمت کو جہاد اور عین عبادت سمجھتا ہے قرآن مجید بدون زحمت کئے ہوئے دعا کو قبول نہیں کرتا پہلے تلاش و کوشش ہو پھر دعا کرو،قرآن مجید کوشش پر زیادہ زور دیتا ہے۔

ہماری تعلیم پر مافیا کا قبضہ ہے، موجودہ نصاب کا  محور نمبر اور ڈگری، ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

مرکزی امام بارگاہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا:قمراہ شہید منی علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کی سرزمین ہے۔میں قمراہ کے عوام کو شہید فخرالدین کی تسلیت پیش کرتا ہوں قمراہ کی سرزمین زرخیز ہے یہاں سے قومی سطح کی شخصیات نکلی ہیں، شہید فخرالدین قومی سطح کی شخصیت تھی لیکن مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے ہمارے لوگ زندوں کو دفنانے اور مردوں کو اٹھانے میں مہارت رکھتے ہیں اس شہید کی قدر زندگی میں نہیں کی۔

مزید کہا کہ بلتستان کی سرزمین شخصیتوں اور صلاحیتوں کا قاتل سرزمین ہے۔جو لوگ باہر سے بن کر آتے ہیں ان کو دبانے کی کوشش ہوتی ہے۔ہیروز کو زیرو بنانے کی ناکام کوشش بھی دیکھنے کو ملتی ہے، بلتستان کا ایک اور سنگین مسئلہ حمیدگڑھ میں قومی سرمایہ برباد کرنا ہے جس مسئلے کو ایک دن میں حل کرسکتا ہے ان مسائل کو کئی سالوں سے کچری میں لڑتے ہیں۔علماء و عوام کو ملکر پورے بلتستان سے ایسے کیسیز کا جلد از جلد خاتمہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان میں ایک اور اہم مسئلہ زمینوں سے استفادہ نہ کرنا ہے مجھے افسوس ہے ایک گندم بوری کے لئے ڈورتے ہیں لیکن اپنی زمین بنجر رکھتے ہیں بعض دوستوں کے بقول بلتستان والے تین فصل کاشت کرسکتے ہیں لیکن ایک ہی فصل پر لوگ اکتفا کرتے ہیں یہ کام ہماری معیشت کو سخت نقصان پہنچانے کے علاوہ کفران نعمت بھی ہے۔آخر میں قمراہ کے عوام اور سرکردگان سے ملاقات ہوئی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .