حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور پاکستان میں ادارۂ منہاج الحسین کے ماتحت چلنے والے مدرسۂ جامعۃ الزہراء سلام اللہ علیہا میں ”عصر حاضر کے تقاضے اور ہماری ذمہ داری“ کے عنوان پر ایک عظیم الشان علمی نشست کا اہتمام ہوا۔ اس علمی نشست سے سب سے پہلے امام جمعہ اور مدرسۂ ہذا کے پرنسپل علامہ ملک سبطین نے خواہران اور اساتذہ کے سامنے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور ان کی بیرون ملک اور اندرونی ملک میں مختلف خدمات کا ذکر کیا اور کہا علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کو کون نہیں جانتا ان کی خدمات ایران سے لیکر پورے پاکستان میں ہمارے سامنے ہیں آپ ہم سب کے لیے قابل فخر شخصیت ہیں۔آپ کا حوزه علمیہ قم میں ممتاز علمی مقام اور قابل قدر خدمات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علامہ یعقوب بشوی نے متعدد علمی مقالات لکھے ہیں اور درجنوں علمی و تحقیقی کتابیں تحریر کی ہیں آپ کی علمی شخصیت کے لیے یہی کافی ہے کہ آپ phdوالوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔
علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے مختلف علمی، تحقیقی اور فن خطابت کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی بعدازاں خواہران نے متعدد سوالات کئے۔
انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا امام کے انتظار کے لیے دعا کرنا کافی ہے؟ کہا کہ انتظار کا مفہوم تنہا دعا کرنا نہیں ہے بلکہ دعا کے ساتھ ساتھ عصر ظہور کے لیے مقدمہ سازی کرنا بھی ضروری ہے انتظار کا پہلا قدم ،طاغوت سے نفرت اور نظام طاغوت سے بغاوت ہے اس کے بغیر انتظار کا کوئی مفہوم نہیں ہے۔
علامہ یعقوب بشوء نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا امر بہ معروف کے لئے شخص کا عمل کرنا ضروری نہیں؟اگر مخاطب عمل نہ کرے تو اس کا کیا فائدہ؟ کہا کہ امر بہ معروف ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اسے انجام دینا ہماری ذمہ داری ہے لیکن عمل کرنا مخاطب کی ذمہ داری ہے اگر وہ عمل نہ کرے تو ہم سے پوچھا نہیں جائے گا ہماری ذمہ داری اور حجت تمام کرنا ہے و ما علینا الا البلاغ المبین۔قیامت کے دن ہم سے اس کے عمل کا سوال نہیں ہوگا البتہ ہماری ذمہ داری کا سوال ضرور ہوگا۔
آخر میں استاد علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے ادارۂ منہاج الحسین لاہور کے سرپرست اعلی اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور اسی طرح حجۃ الاسلام ملک سبطین اکبر اسی طرح مدرسے کے اساتذہ اور طالبات کا بھی شکریہ ادا کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ علامہ یعقوب بشوی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں اور آپ جامعۃ المصطفی کے تعاون سے پاکستانی دینی مدارس سمیت یونیورسٹیوں میں مختلف موضوعات پر لیکچر دینے میں مصروف عمل ہیں۔