ہفتہ 1 نومبر 2025 - 23:05
تبصرہ؛ کتاب ”غدیر کا قرآنی تصور“ علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کی تحقیقی جستجو

حوزہ/اسلامی تاریخ کے سمندر میں اگر کوئی واقعہ ایسا ہے جس کی گہرائی میں اترنے سے ایمان کی روشنی تیز تر ہو جاتی ہے تو وہ واقعہ غدیر خم ہے؛ یہی وہ دن ہے جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے سامنے ولایتِ علی علیہ السّلام کا اعلان کر کے ہدایت کے سفر کو مکمل کیا۔ مگر افسوس کہ یہ عظیم الشان واقعہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی شعور میں وہ مقام حاصل نہ کر سکا جس کا وہ مستحق تھا۔

مبصر: آغا زمانی سکردو

حوزہ نیوز ایجنسی| اسلامی تاریخ کے سمندر میں اگر کوئی واقعہ ایسا ہے جس کی گہرائی میں اترنے سے ایمان کی روشنی تیز تر ہو جاتی ہے تو وہ واقعہ غدیر خم ہے؛ یہی وہ دن ہے جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے سامنے ولایتِ علی علیہ السّلام کا اعلان کر کے ہدایت کے سفر کو مکمل کیا۔ مگر افسوس کہ یہ عظیم الشان واقعہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی شعور میں وہ مقام حاصل نہ کر سکا جس کا وہ مستحق تھا۔

علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کی کتاب "غدیر کا قرآنی تصور، تفاسیرِ اہلِ سنت کی روشنی میں" اسی تشنگی کا علمی و تحقیقی جواب ہے۔ یہ کتاب نہ صرف قرآن کی روشنی میں غدیر کے معنی و مفہوم کو واضح کرتی ہے، بلکہ اہلِ سنت کے تفسیری ذخیرے سے ایسے دلائل سامنے لاتی ہے جن سے امام علی علیہ السلام کی افضلیت، رہبریت اور ولایت کا تصور غیر مبہم انداز میں اجاگر ہوتا ہے۔

تبصرہ؛ کتاب ”غدیر کا قرآنی تصور“ علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کی تحقیقی جستجو

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی اس نکتے پر بڑی باریکی سے روشنی ڈالتے ہیں کہ قرآنِ کریم میں درجنوں آیات ایسی ہیں جو امام علی علیہ السلام کی قیادت پر دلالت کرتی ہیں۔ تاہم، افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اہلِ سنت کی تفصیلی تفاسیر میں صرف 14 آیات کو ہی اس موضوع سے منسلک کیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ آیات عرفات، منیٰ اور غدیر کے پس منظر میں، بعض اعلانِ غدیر کے بعد اور کچھ انکارِ ولایت کے رد میں مدینہ میں نازل ہوئیں۔

مصنف نہایت منظم انداز میں یہ واضح کرتے ہیں کہ واقعہ غدیر دراصل خدا کی ایک حکیمانہ حکمتِ عملی تھی تاکہ رسالت کی معنوی میراث اور نظامِ ہدایت قیامت تک محفوظ رہے۔ یہ واقعہ محض تاریخ کا ایک لمحہ نہیں بلکہ ایک دائمی پیغام ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا رہے گا۔

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کا اسلوب نہ فقط تحقیقی ہے، بلکہ قاری کے دل کو بھی جھنجھوڑ دیتا ہے۔ وہ دلیل کو روح کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور ہر آیت و روایت کو ایک زندہ و جاوید دلیل بنا دیتے ہیں۔ ان کی تحریر قاری کو احساس دلاتی ہے کہ غدیر کوئی مسلکی موضوع نہیں، بلکہ قرآن کا موضوع ہے، ایک ایسا آفاقی پیغام جو ہدایت, وحدت، قیادت اور حق کی پہچان کا آئینہ ہے۔

یوں یہ کتاب صرف علمی حلقوں کے لیے نہیں، بلکہ ہر صاحبِ ایمان کے لیے ایک فکری دعوت ہے کہ وہ قرآن کے آئینے میں غدیر کو دیکھے، سمجھے، غور کرے اور اس کی روشنی میں ولایت کے مفہوم کو اپنے دل میں زندہ کرے۔

''غدیر کا قرآنی تصور'' دراصل ایک بیداری کی صدا ہے جو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہدایت کا سفر ولایت کے بغیر نامکمل ہے۔

26 اکتوبر 1998ء کا دن ایران کے علمی و تاریخی شہر اصفہان میں علم و تحقیق کی ایک تاریخ ساز ساعت بن گیا۔ اس روز منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا موضوع امام علی علیہ السلام کی ذاتِ اقدس سے متعلق علمی آثار کا احاطہ کرنا تھا۔ دنیا بھر سے مختلف زبانوں میں 1100 سے زائد علمی مقالے اور تحقیقی کتابیں پیش کی گئیں۔ ایک علمی سمندر جس میں ولایتِ علی(ع) کے گوہر چمک رہے تھے۔ انہی گہرے علمی ذخائر میں سے صرف 35 بہترین آثار کا انتخاب عمل میں آیا اور خوش قسمتی سے ان میں علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کی کتاب "غدیر در قرآن از منظر تفاسیر اہل سنت" بھی شامل تھی۔ یہ انتخاب محض ایک علمی اعزاز نہیں، بلکہ ایک فکری اعتراف تھا، کہ ولایت علی علیہ السلام پر ڈاکٹر یعقوب بشوی کا تحقیقی زاویہ اپنے استدلال، توازن اور قرآنی گہرائی میں منفرد ہے۔ بعد ازاں جب یہ کتاب ایران کے معروف پبلشر بوستانِ کتاب کی جانب سے زیورِ طبع پہن کر منظرِ عام پر آئی، تو ایرانی وزارتِ فرہنگ و ارشاد اسلامی نے نہ صرف اس کتاب کو سندِ اعزاز سے نوازا، بلکہ اس کی تجلیل و تقدیر کو علمی دنیا کے لیے ایک مثال قرار دیا۔

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کے نزدیک قرآن محض تلاوت کی کتاب نہیں، بلکہ ہدایت اور ارتقاء کا منشور ہے۔ وہ قرآن کے دو بنیادی اہداف بیان کرتے ہیں: ایک، انسان کو معرفت اور شناخت کی روشنی عطا کرنا، اور دوسرا، اسے مسلسل ترقی و تکامل کی راہ پر گامزن رکھنا۔

اسی مفہوم کو قرآن مجید خود ان الفاظ میں بیان کرتا ہے:"اِنَّ ھٰذَا القُرْآنَ یَھْدِی لِلَّتِی ھِیَ أَقْوَمُ". بے شک یہ قرآن اس راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھا اور پائیدار ہے۔

تبصرہ؛ کتاب ”غدیر کا قرآنی تصور“ علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کی تحقیقی جستجو

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے اسی قرآنی پیغام کو اپنا فکری محور بنایا۔ انہوں نے قرآن کے دامن کو تھام کر ولایت کے موضوع کو ایک تقدیر ساز، حیات بخش اور نجات آفرین زاویے سے پیش کیا۔

یہ کتاب تین فکری و تحقیقی فصلوں پر مشتمل ہے، جن کا تنظیمی حسن اور فکری ربط اسے ایک مکمل علمی سفر بنا دیتا ہے:

1. پہلی فصل میں ولایت کے معنی و مفہوم کو قرآنی اور لغوی بنیادوں پر پرکھا گیا ہے، اور آیتِ ولایت کو بحث کا مرکز قرار دیا گیا ہے۔

2. دوسری فصل میں ان آیات کا مطالعہ کیا گیا ہے جو اعلانِ غدیر سے پہلے نازل ہوئیں، اور جنہیں تفاسیر اہل سنت میں تین مختلف زاویوں سے زیرِ بحث لایا گیا ہے۔

3. تیسری فصل ان آیات پر مشتمل ہے جو واقعہ غدیر کے بعد نازل ہوئیں۔ یہ وہ آیات ہیں جو گویا اعلانِ ولایت کے حقانیت پر ربّانی مہر ثبت کرتی ہیں۔

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے ان تینوں فصلوں میں محض تفسیری اقتباسات نقل نہیں کیے بلکہ ہر آیت کے پس منظر، شانِ نزول اور سنی و شیعہ مفسرین کے آراء کا تحقیقی تقابل پیش کیا ہے۔ ان کا انداز نہ تعصب آمیز ہے، نہ جذباتی، بلکہ ایک محقق کی شائستگی، عالمِ دین کی بصیرت اور عاشقِ ولایت کے یقین سے لبریز ہے۔ یوں یہ کتاب صرف ایک تحقیق نہیں، بلکہ ایک قرآنی دعوت ہے کہ ہر مسلمان قرآن کے آئینے میں ولایت کو دیکھے، سمجھے، اور اس کے نور سے اپنی راہ روشن کرے۔

علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کی کتاب ''غدیر در قرآن از منظر تفاسیر اہل سنت'' نہ صرف ایک تحقیقی شاہکار ہے بلکہ علمی انصاف اور فکری توازن کی مثال بھی ہے۔ اس کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ مصنف نے اہلِ سنت کے معتبر تفسیری منابع سے استفادہ کرتے ہوئے ایک اجتہادی اور غیر متعصب روش اختیار کی ہے۔

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے غدیر اور ولایت جیسے نازک موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے ایسی زبان اور اسلوب اپنایا ہے جس میں نہ کوئی شدت ہے، نہ تعصب بلکہ اخوت و وحدت کی خوشبو رچی بسی ہے۔ ان کی تحریر قاری کے ذہن کو مناظرے کی نہیں بلکہ تفکر اور مکالمے کی فضا میں لے جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کتاب کے تمام تفسیری مباحث سلیس، جامع اور مدلل ہیں۔ مصنف نے سینکڑوں اہل سنت کے تفسیری و حدیثی مصادر کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور پھر نتائج کو علمی دیانت کے ساتھ پیش کیا۔

انہوں نے دوسرے مکاتبِ فکر کے نظریات کا احترام کرتے ہوئے محض محکم دلائل و قرآنی براہین پر گفتگو کی۔۔ بغیر کسی طنز، تضحیک یا تعصب کے۔ یوں یہ کتاب محققین کے لیے ایک علمی ماڈل بن گئی ہے کہ کیسے اختلافی دینی موضوعات کو علمی وقار، رواداری اور شائستگی کے ساتھ زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔

کتاب ''غدیر کا قرآنی تصور'' اسی فکری توازن کا مظہر ہے۔ جہاں علم کا وقار بھی قائم رہتا ہے، ایمان کی گرمی بھی محسوس ہوتی ہے اور وحدتِ امت کا پیغام بھی پوری روشنی کے ساتھ جھلکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha