منگل 28 اکتوبر 2025 - 12:13
شہید مصطفی خمینی، علمی مرجعیت کی صلاحیت رکھتے تھے: محققِ حوزہ علمیہ

حوزہ/ آیت اللہ سید مصطفی خمینیؒ کی شہادت کی برسی کے موقع پر منعقدہ علمی نشست "مصطفی، روحِ خدا" میں حجت الاسلام والمسلمین حسن بسطامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ سید مصطفی خمینیؒ علمی مرجعیت کی بھرپور صلاحیت رکھتے تھے، انہوں نے کم عمری میں اجتہاد کا درجہ حاصل کیا، دل سے تدریس کی، بے شمار شاگردوں کی تربیت کی اور گراں قدر علمی آثار چھوڑے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تبلیغ و مطالعات اسلامی باقرالعلوم (ع) ریسرچ سینٹر میں آیت اللہ سید مصطفی خمینیؒ کی شہادت کی برسی کے موقع پر منعقدہ علمی نشست "مصطفی، روحِ خدا" میں حجت الاسلام والمسلمین حسن بسطامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ سید مصطفی خمینیؒ علمی مرجعیت کی بھرپور صلاحیت رکھتے تھے، انہوں نے کم عمری میں اجتہاد کا درجہ حاصل کیا، دل سے تدریس کی، بے شمار شاگردوں کی تربیت کی اور گراں قدر علمی آثار چھوڑے۔

علمی آغاز اور تعلیمی مراحل

انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کے فرزندِ ارشد آیت اللہ سید مصطفی خمینیؒ نے پندرہ سال کی عمر میں حوزہ علمیہ میں داخلہ لیا اور آیات عظام بروجردیؒ، علامہ طباطبائیؒ، شیخ مرتضی حائریؒ اور خود امام خمینیؒ جیسے اکابر سے استفادہ کیا۔ آپ نے صرف ۲۷ سال کی عمر میں مقامِ اجتہاد حاصل کیا۔

غیر معمولی حافظہ اور علمی نبوغ

بسطامی کے مطابق، شہید مصطفی خمینیؒ غیر معمولی حافظے اور ذہانت کے مالک تھے، وہ شیعہ علما کی ولادت و وفات کی تاریخیں، حافظ و سعدی کے اشعار اور مثنوی معنوی کے ابواب ازبر رکھتے تھے۔

مطالعہ اور وقت کا بہترین استعمال

انہوں نے بتایا کہ آپ نے ہر موقع کو علم کے حصول میں صرف کیا؛ قزل قلعه کی قید کے دوران ۱۲۰ صفحات فقہی مباحث لکھے، اور ترکی میں جلاوطنی کے ایام میں فلسفی و فقہی تحقیقات جاری رکھیں۔ ان کا معمول یہ تھا کہ غروب سے صبح تک مطالعہ کرتے۔

علمی تنقید اور سوال و جواب کا جذبہ

محقق حوزہ علمیہ نے کہا کہ آیت اللہ مصطفی خمینیؒ کے اندر شدید علمی تجسس پایا جاتا تھا۔ وہ امام خمینیؒ کے درسِ خارج میں کسی بھی سوال کے ایک جواب پر اکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ جب تک اطمینان بخش جواب نہ ملتا، سوال جاری رکھتے۔

آزاد فکر اور اجتہاد

انہوں نے کہا کہ آیت اللہ مصطفی خمینی آزاد فکر رکھنے والے مجتہد تھے۔ وہ ماضی کے علما کے مقام کے قائل تھے لیکن ان کی فکر کو تقلید کی قید نہیں سمجھتے تھے۔

علمی جامعیت اور سماجی بصیرت

بسطامی نے بتایا کہ شہید مصطفی خمینیؒ فقہ، اصول، فلسفہ، عرفان، تفسیر اور ادبیاتِ عرب میں صاحبِ نظر تھے اور سیاسی و سماجی امور میں بھی گہری بصیرت رکھتے تھے۔ نجف میں انہوں نے تحریکِ اسلامی کے لیے تنظیمی تجاویز بھی پیش کیں۔

تدریس

انہوں نے کہا کہ نجف جیسے علمی مرکز میں جہاں بڑے اساتذہ تدریس کر رہے تھے، آیت اللہ مصطفی خمینیؒ نے غیر معمولی جرات کے ساتھ تدریس کا آغاز کیا۔ انہوں نے دس سال میں اصولِ فقہ کا مکمل کورس پڑھایا اور شرح منظومہ و مکاسب کے درس بھی دیے۔

تحقیقی مزاج اور علمی آثار

بسطامی کے مطابق، شہید مصطفیؒ نہ صرف تدریس کرتے بلکہ تصنیف و تحقیق میں بھی نمایاں تھے۔ اب تک آپ کی پچاس سے زائد تالیفات منظرِ عام پر آچکی ہیں جن کے مجلدات کی تعداد تقریباً نوّے تک پہنچتی ہے۔

مرجعیت

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر مجتہد کو مرجع تقلید بننے کا موقع نہیں ملتا، لیکن آیت اللہ مصطفی خمینیؒ علمی مرجعیت کے تمام تقاضوں پر پورے اترتے تھے۔ آیت اللہ فاضل لنکرانیؒ نے بھی ان کے اجتہاد کی تصدیق کی تھی اور انہیں اپنے زمانے کے نوجوان مجتہدین میں سب سے زیادہ شایستہ برائے مرجعیت قرار دیا تھا۔

اختتامی کلمات

حجت الاسلام بسطامی نے کہا کہ شہید مصطفی خمینیؒ نے نوجوانی کو علم، تدریس اور تحقیق کے لیے وقف کر کے حوزہ علمیہ کے لیے مثالی نمونہ قائم کیا۔ آج کے طلبہ کو ان کی زندگی سے یہ درس لینا چاہیے کہ علم و جہاد کے راستے میں مشکلات رکاوٹ نہیں بنتیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آیت اللہ مصطفی خمینیؒ کی علمی و روحانی خدمات کو بہتر طور پر متعارف کروا کر نئی نسل کے سامنے علم، عمل اور اخلاص کا حقیقی نمونہ پیش کیا جا سکے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha