اتوار 19 اکتوبر 2025 - 16:56
حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

حوزہ/ جامعۃ المصطفیٰ کراچی پاکستان کے شعبۂ تحقیق کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی کانفرنس ہم اور مغرب کی پیش کانفرنس نشست بعنوانِ "فکر، تہذیب اور قدرت کی ساخت میں مغربی بالادستی کا تجزیاتی مطالعہ" امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی؛ جس میں علماء، اساتذہ اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفیٰ کراچی پاکستان کے شعبۂ تحقیق کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی کانفرنس ہم اور مغرب کی پیش کانفرنس نشست بعنوانِ "فکر، تہذیب اور قدرت کی ساخت میں مغربی بالادستی کا تجزیاتی مطالعہ" امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی؛ جس میں علماء، اساتذہ اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا؛ جس کا شرف قاری محمد تقی ذاکر نے حاصل کیا، اس کے بعد قومی ترانہ پیش کیا گیا۔

جامعۃ المصطفیٰ پاکستان کے معاونِ تحقیق ڈاکٹر محمد کاظم سلیم نے افتتاحی کلمات ادا کیے اور مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ رہبرِ معظم صرف ایک فقیہ یا عالمِ دین نہیں، بلکہ ایک عالمی مفکر ہیں، جو دنیا کو ایک جامع فکری زاویے سے دیکھتے ہیں۔ ہمیں ان سے علمی و منطقی بنیادوں پر وابستہ ہونا چاہیے اور ان کے افکار کو اسی بنیاد پر پرکھنا چاہیے۔

ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس "ہم اور مغرب" اس وقت دنیا کی سب سے بڑی علمی کانفرنس میں سے ایک ہوگی اور یہ نشست اس سلسلے کی ایک پیش گام سرگرمی ہے۔

انہوں نے اہلِ علم کو دعوت دی کہ وہ اس علمی و فکری کاوش کا حصہ بنیں۔

کلیہ معارفِ اسلامیہ کے ڈین ڈاکٹر زاہد علی زاہدی نے اپنا مقالہ بعنوانِ :"فکر، تہذیب اور اقتدار کی ساخت میں مغربی بالادستی کا تجزیاتی مطالعہ" میں مغربی تسلط کے فکری و تہذیبی اثرات کا جائزہ پیش کیا۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

انہوں نے کہا کہ لفظ ہیجمنی (Hegemony) دراصل "تسلط" کے معنی رکھتا ہے اور مغرب نے یہی تسلط فکری، ثقافتی اور سیاسی سطح پر مسلم دنیا پر قائم کر رکھا ہے۔ آج مسلم معاشرے تقسیم در تقسیم ہیں اور مغربی اثرات ہر سطح پر غالب نظر آتے ہیں۔

ڈاکٹر زاہدی نے اس تسلط کا مقابلہ "مزاحمت" اور "مقاومت" کے ذریعے کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا؛ یہی حقیقی مزاحمت ہے، چاہے وہ علم کے میدان میں ہو، میڈیا میں ہو یا جہاد کے میدان میں۔

انہوں نے سیکولرزم کے بارے میں کہا کہ یہ ایک ایسا تصور ہے جو مذہب کو انسانی زندگی سے الگ کر دیتا ہے اور مغرب نے اسی سوچ کو دنیا پر مسلط کر رکھا ہے۔

انہوں نے رہبرِ معظم کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں گہرائی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ فکری اور ثقافتی بالادستی کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مغرب کے ہاتھ میں چلا جائے گا۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

ماہرِ تعلیم اور محقق ڈاکٹر ہاشم رضا عابدی نے اپنا مقالہ بعنوان:"ہم اور مغرب: ایک سیاسی و تہذیبی مطالعہ" میں کہا کہ آج کی دنیا میں تین عناصر سب سے زیادہ اثر انداز ہیں:معیشت(economy)،منطق (logic) اور ہتھیار (Weapons)۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ان تینوں میدانوں میں مغرب کے مقابلے میں نمایاں ترقی کی ہے، جبکہ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم مغربی اجارہ داری کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنی اسلامی فکر اور نظریات کو ازسرِنو زندہ کرنا ہوگا۔ فکری محاذ پر ہماری اصل جنگ ہے اور جہادِ تبیین کے ذریعے ہی ہم فکری یلغار کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

معروف دانشور نصرت میرزا نے اپنے خطاب بعنوان"طاقت کا توازن اور مغربی سازشیں:مشرقِ وسطیٰ کے تناظر میں ایک تجزیاتی مطالعہ"میں کہا کہ مغرب کی پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے طاقتور ممالک، خصوصاً ایران کو کمزور رکھا جائے، تاکہ خطے کی سمت ان کے اشاروں پر طے ہو۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

انہوں نے کہا کہ رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای ایک عظیم فقیہ اور مفکر ہیں جن کے افکار کو زندہ رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وہ مسائل کو گہرائی اور وسعتِ نظر کے ساتھ دیکھتے ہیں۔

تجزیہ نگار و دانشور پروفیسر سکندر زیدی نے اپنا مقالہ"مغربی فکر کی بالادستی: بنیادیں اور مقاصد" میں مسلم ممالک کی موجودہ حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مغربی طاقتیں کمزور ممالک پر دباؤ ڈالتی ہیں، مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ ناروے جیسے چھوٹے غیر مسلم ممالک، جو ایٹمی طاقت نہیں رکھتے،محفوظ ہیں، جبکہ مسلم ممالک مسلسل عدمِ استحکام کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ظالم اور مظلوم کے درمیان واضح فرق پیدا کرنا ہوگا، کیونکہ آج کے دور میں ظالم، مظلوم کے چہرے میں خود کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

نشست کے اختتام پر ڈاکٹر عمار یاسر ہمدانی مدیر جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کراچی نے تمام معزز خطباء، اسکالرز، طلباء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

حقیقی مزاحمت فکری، علمی اور ثقافتی شناخت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، مقررین

واضح رہے یہ اس سلسلے کی دوسری نشست تھی، جبکہ پہلی نشست اسلام آباد میں منعقد ہوئی تھی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha