حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اللہ العظمیٰ خامنہای آراء و افکار میں "ہم اور مغرب" کے عنوان سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں 460 مقالات موصول ہوئے جنہیں ۱۲ علمی محوروں میں جانچا گیا۔ کانفرنس کے سیکرٹری موسیٰ حقانی نے کہا کہ رہبرِ انقلاب اسلامی کی مغرب کے بارے میں بنیادی فکر یہ ہے کہ عالمی نظام میں ایران کی عزت، خودمختاری اور مؤثر حیثیت کو محفوظ رکھا جائے اور اسے مزید مضبوط کیا جائے۔
اس کانفرنس کا اختتامی اجلاس ۱۹ آبان کو براڈکاسٹنگ ہال تہران میں ایرانی و غیرملکی محققین، مفکرین اور اساتذہ کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوا۔
اس کانفرنس کے سیکرٹری موسیٰ حقانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "ہم اور مغرب" کے عنوان سے یہ علمی منصوبہ گزشتہ سال آبان مہینے سے شروع ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ رہبرِ معظم انقلاب اسلامی (دام ظلہ) کی نگاہ میں مغرب سے مراد صرف جغرافیائی مغرب نہیں بلکہ وہ نظام ہے جو عالمی سطح پر کمزور قوموں پر اپنی بالادستی قائم رکھنا چاہتا ہے۔
موسیٰ حقانی نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ خامنہای نہ صرف ہزار سالہ شیعہ مرجعیت کے علمی و فکری وارث ہیں بلکہ انہوں نے ۶۰ سال سے زیادہ عرصے سے عالمی استعمار اور استکبار کے خلاف مسلسل جدوجہد کی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب کو ہمیشہ ایک آزاد، خودمختار اور طاقتور ایران سے مسئلہ رہا ہے، اور یہ دشمنی صرف اسلامی جمہوریہ تک محدود نہیں بلکہ ایران کی تاریخ میں ہمیشہ موجود رہی ہے۔
موسیٰ حقانی نے مزید کہا کہ انقلابِ اسلامی کے اہم ترین مقاصد میں سے ایک سیاسی و فکری آزادی ہے۔ آج کی نوجوان نسل کی سب سے بڑی تشویش "پیشرفت" (ترقی) ہے، مگر حقیقی پیشرفت صرف اسی وقت ممکن ہے جب استقلال (آزادی) محفوظ رہے۔
انہوں نے بتایا کہ کانفرنس کے لیے موصول ہونے والے ۴۶۰ مقالات کو ۱۲ فکری و تحقیقی محوروں میں تقسیم کیا گیا۔ تقریب کے آخر میں ۲۰ جلدوں پر مشتمل تحقیقی کتب کی رونمائی کی گئی اور ممتاز مفکرین و محققین کو اعزازات سے نوازا گیا۔









آپ کا تبصرہ