حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ نیوز ایجنسی کے شعبہ بنگلہ زبان کے چیف ایڈیٹر حجۃ الاسلام و المسلمین مجید الاسلام شاہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ مغربی باشندے قرآن مجید اور ابن سینا کی کتاب القانون فی الطب کو آزادی اظہار رائے اور علم سائنس کے بہانے جلاتے ہیں اور مغرب کی نظر میں اس میں کوئی حرج نہیں۔ تاہم آزادی اظہار رائے کے نام پر کتابوں کو جلانا دراصل انتہائی مذہبی عدم برداشت، دیوالیہ پن، انتہائی فرقہ واریت، نسل پرستی، مذہبی مخالفت اور مغرب کی غداری کی دلیل ہے۔ کیا سیکولرازم دراصل مذہب کی مخالفت اور دشمنی کا نام ہے؟
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر مغرب کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کو نذر آتش کرنا ثابت کرتا ہے کہ مغرب غیر جانبدار کے معنوں میں سیکولر نہیں بلکہ مذہب دشمن کے معنوں میں سیکولر ہے۔ کیا صرف لفظوں میں اور کاغذ پر سیکولر کہنے سے سیکولر بننا ممکن ہے؟ مغرب والوں کو عملی طور پر ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سیکولر ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ مغرب کی سرگرمیاں، جیسے: سویڈن کی حکومت کی اجازت سے، سویڈن میں ایک انتہائی دائیں بازو کی تنظیم نے ایک مسلم ملک کے سفارت خانے کے سامنے ڈیڑھ ارب (150 ملین) قرآن پاک جلا دیا جس نے ثابت کر دیا کہ سویڈن سمیت تمام مغربی ممالک انتہائی مذہبی عدم برداشت اور انتہائی اسلام دشمن ہیں۔
مزید کہا کہ مغرب نے ایک مسلمان فلسفی اور طبیب ابن سینا کی کتاب القانون فی الطب کو جلا کر ثابت کر دیا کہ وہ (مغرب) علم کے دشمن اور مخالف ہیں۔ اہل مغرب مذہب، علم اور سائنس کے میدان میں اپنی رائے اور نظریات کے علاوہ دوسروں کی رائے اور تحقیق کو تسلیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب والے اس معاملے میں انتہائی عدم برداشت کا شکار ہیں۔ اس طرح انہوں نے (مغربیوں) نے اپنی شرمناک سامراجی حکمرانی اور استحصال کے دوران دنیا کے مختلف ممالک کے اسکولوں، تعلیمی اداروں، لائبریریوں اور ثقافتی مراکز کو تباہ کر دیا ہے۔ ان ممالک کی بہت سی قیمتی کتابیں مغربی ممالک لے جا چکے ہیں اور جو کتابیں نہ لے جا سکیں ان میں سے اکثر تباہ کر دی گئی ہیں اور قوموں کو جہالت اور حماقت کی گہرائیوں میں ڈال دیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اسلام اور قرآن کریم کے خلاف مغرب کی یہ تمام مذموم حرکتیں اور سرگرمیاں انتہائی اشتعال انگیز ہیں۔ ان کو برداشت نہیں کیا جا سکتا اور اس سلسلے میں مغرب کی دلجوئی کرنا بالکل نامناسب ہے۔ لہٰذا اسلام، قرآن کریم اور امت مسلمہ کی توہین، اہانت اور تذلیل کے جرم کا مغرب اور اہل مغرب کو منہ توڑ جواب دینا ایمان و عقیدہ کا تقاضا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی آبادی کا ایک قابل ذکر حصہ ناجائز اولاد سے بهر چکا ہے، اس لیے اہل مغرب کو ناجائز کہا جا سکتا ہے۔ سویڈن ان ممالک میں شامل ہے جہاں آدھے سے زیادہ بچے شادی کے بغیر پیدا ہوتے ہیں۔ اس ملک میں 54•9% بچے شادی کے بغیر پیدا ہوتے ہیں یعنی ناجائز اولاد ہیں !!!!
مغرب میں جو لوگ اچھے اور سمجھدار ہیں وہ بہت کم ہیں اور ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔