حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ ادارہ منہاج الحسینؑ کے سربراہ، رکن اسلامی نظریاتی کونسل اور ممتاز عالم دین علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے سویڈن کے علاقے سٹاک ہوم میں سرکاری سرپرستی میں توہینِ قرآن کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے نا قابل قبول قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو ارب آبادی کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اسلام دشمنی کے بڑھتے واقعات شرمناک اور عالمی امن کو تباہ کرنے کی سازش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن جیسے ممالک جو خود کو امن کے علمبردار اور مہذب کہتے ہیں، عدل وانصاف کی باتیں کرتے ہیں، مگر اسلام دشمنی میں سب سے آگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان بھی دوسرے مختلف عقائد و نظریات کے پیروکاروں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اسلام کے مذہبی حالات اور دینی اقدار کو ملحوظ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی بیحرمتی کا حالیہ واقعہ
اسلاموفوبیا" کی انتہائی صورت کا غماز ہے، جو دینِ اسلام کے روز افزوں اثر آفرینی اور حقانیت و صداقت کی ترویج و تبلیغ کے راستے میں بیٹھنے اور بند کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منفی حربے اور گھناؤنے ہتھکنڈے کبھی حاصل نہ ہونے کے برابر ہیں، یہ نفرت آمیز واقعات اور اشتعال انگیز رویے سے عالمی امن کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سے بین المذاہب مکالمے کی فضا کو نقصان پہنچانا، اس طرح کی حرکتوں کو آزادی اظہار سے موسوم کرنا صریحاً غلط ہے۔
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا اسلام کے بارے میں منفی پروپیگنڈا اور توہین آمیز واقعات کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہینِ قرآن جیسے واقعات دنیا میں بدامنی کی گھناونی سازش ہیں، قرآن مجید کی بے حرمتی نا قابل برداشت ہے، قرآن معجزہ خداوندی ہے جس کی بے حرمتی میں سویڈن حکومت کا منافقانہ کردار سامنے آتا ہے، ایک طرف وہ امن اور سلامتی کی بات کرتا ہے اور مذہبی ہم آہنگی کی باتیں کی جاتی ہیں جبکہ دوسری طرف آزادی رائے کے نام پر قرآن مجید جلانے کی اجازت بھی دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی توہین کا واقعہ امت مسلمہ کیلئے بھی سخت پیغام ہے کہ وہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہو جائے اور دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی مقدسات کی حفاظت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ یورپی ممالک میں بھی سیاسی رویہ ختم کرکے دنیا میں امن کیلئے کردار ادا کریں۔