حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی جنرل اسمبلی جنرل اسمبلی (مجمع عمومی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم) نے ایک بیان میں یورپی ملک سویڈن میں کی گئی قرآن کریم کی توہین پر پرزور مذمت کی ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
«یرِیدُونَ لِیطْفِؤُا نُورَ الله بِأَفْواهِهِمْ وَاللهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ کرِهَ الْکافِرُونَ؛
رہبر انقلاب نے فرمایا:
"آزادی بیان کے نعرے کے ساتھ قرآن کی توہین یہ ظاہر کرتی ہے کہ استکبار کے حملوں کا ہدف اسلام اور قرآن کے اصول ہیں، استکبار کی سازش کے باوجود قرآن روز بروز مقبول تر ہوتا جا رہا ہے اور مستقبل صرف اسلام کا ہے۔"
حالیہ دنوں میں بعض یورپی ممالک میں جاہلانہ حرکت اور قرآن پاک کی توہین؛ اسلام کے خلاف مغربی ممالک کے اہداف کا جز ہے، اور روحانیت اور اسلامی تعلیمات کی طرف لوگوں کے رجحان کو روکنے کے لیے اسلامو فوبیا پر مبنی ایک سازش ہے۔
قرآن کریم جو کہ رحمت، حکمت اور انصاف کی کتاب ہے اور ان اصولوں پر ہی انسانی رشتوں کی بنیاد رکھتا ہے، دنیا کو محبت، انسان دوستی، احسان، ہمدردی اور تعاون جیسے تحفے اسی قرآن نے دئے ہیں، یہ قرآن تسلط کے نظام اور ظلم سے لوگوں کو بچانے کا راستہ پیش کرتا ہے، وہی نظام جو آج مغربی حکومتوں کی پہچان ہے، اور یہ بات کسی پر مخفی نہیں، اسے ہر کوئی جانتا ہے۔
اس آسمانی کتاب کی طرف غیر مسلم لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے رجحان نے ان مادہ پرست مکاتب کو چیلنج کیا ہے جو جدید مغربی غلامی اور استحصالی نظام کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں، اسی اسلامو فوبیا کی فطرت نے انہیں مجبور کیا ہے تا کہ وہ میدان جنگ میں آئیں اور اسلام کے خلاف محاذ کھولیں۔
قرآن کو جلانا، صداقت، انسانیت اور عالمی سلامتی کو جلانا ہے اور سویڈن اور ہالینڈ کے حکام کی طرف سے قرآن جلانے کی سرکاری تقریب منعقد کرنے کی اجازت دینا مغربی حکومتوں کی اندرونی دہشت گردی اور غیر انسانی سلوک کا واضح ثبوت ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ کی انجمن کی جنرل اسمبلی نے قرآن اور مقدسات کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ:
1- عالم اسلام کے بین الاقوامی اداروں اور ملک کے ثقافتی اور سفارتی اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس حرکت کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور اس مجرمانہ حرکت کے خلاف پر عزم ہو جائیں۔
2- مغربی ممالک کے مظالم کے خلاف ثقافتی جنگ کے لیے عالمی سطح پر موثر ثقافتی اور فروغی اقدامات کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کیا جائے، اور اس میں شامل اداروں کو سنجیدگی سے حمایت کرنی چاہیے۔
3- آزادی پسند لوگوں اور اسلامی حکومتوں کی طرف سے سویڈن اور ہالینڈی اشیاء پر پابندی لگا دی جائے ۔