حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فرانسیسی جریدے میں خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور سویڈن میں قران پاک جلائے جانے کے روح فرسا واقعات کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، کوئٹہ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پُرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں سمیت کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
”روز حرمت قران و ناموس رسالت“ کے عنوان سے ہونے والے احتجاج کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں اسلام دشمن صیہونی و نصرانی قوتوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے عالم استعماری و طاغوتی طاقتوں کے خلاف فلک شگاف نعرے بھی لگائے اور گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف ان کی حکومتوں سے عالمی قانون کے تحت سخت کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
شہر قائد میں جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ دین اسلام کے مقدسات کی توہین دنیا کے دو ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے مترادف ہے، عالم اسلام کو بے بس سمجھنے والے احمق اور عالمی امن کے دشمن ہیں۔
فرانس اور سویڈن گستاخی کے مرتکب عناصر کو قومی مجرم قرار دے کر ان کے خلاف فوری کاروائی کا اعلان کریں، اسلام کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں کا دفاع کرنے والی ریاستوں سے ہر قسم کے سفارتی و تجارتی تعلقات کا خاتمہ عالم اسلام کی غیرت کا تقاضہ ہے، خدا رسول اللہ (ص) کی محبت میں دنیا پر رحمت نازل کرتا ہے، رسول اللہ (ص) نے عیسائیوں سے مباہلہ کیا، عیسائیوں نے جان لیا کہ یہ سچا نبی (ص) ہے، مباہلے کے میدان میں آنے والے جھوٹے ثابت ہوگئے لیکن نبی (ص) نے ان پر عذاب کی دعا نہیں کی۔
نبی (ص) پر جن لوگوں نے مظالم ڈھائے نبی (ص) نے ان کے لئے بھی ہدایت کی دعا کی، ایسے نبی (ص) پر نازل ہونے والی کتاب الٰہی کو مغرب میں جلایا گیا اور نبی (ص) کے خاکے بنائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خود کو سویلائزڈ کہتے ہیں لیکن یہ مادہ پرست لوگ ہیں، اس کا نتیجہ کا ہونا ہے نتیجہ یہ ہے کہ یہ زوال پزیری کا شکار ہیں اور تباہی کی جانب گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فقہاء کا فتویٰ ہے کہ اہلبیت اور مقدسات کی بے حرمتی منع ہے، یہودیوں کو ماننے والے ممالک پر سایہ کرنے کے لئے کہ لوگ انہیں برا نہ کہیں اس طرح کے حالات پیدا کئے جاتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں علامہ صادق جعفری کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ جب بھی حرمت قرآن یا ناموس رسالت (ص) پر حرف آیا ہے تو شیعیان حیدر کرار آگے آئے ہیں، آج بھی مغرب کی جانب سے کی جانے والی توہین پر شیعان حیدر کرار ہی نے سب سے پہلے صدائے احتجاج بلند کی ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں علامہ مبشر حسن، علامہ نشان حیدر ساجدی، علامہ علی انور جعفری، ناصر الحسینی، احسن عباس سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔