۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تصاویر/ امضای تفاهم نامه میان پژوهشگاه قوه قضائیه و مرکز فقهی ائمه اطهار(ع)

حوزہ / جامعہ مدرسین کے رکن نے کہا: قرآن کریم کی توہین کرنے جیسے شرمناک اقدامات سے دشمن کا مقصد دین و مذہب کے تقدس کو پامال کرنا ہے۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ان مذموم اقدامات پر کسی بھی طرح سے اپنی مخالفت کا اظہار کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مرکز فقہی ائمہ اطہار علیہم السلام کے سربراہ آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے آج اپنے فقہ کے درس خارج کے اختتام پر قرآن کریم کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے عاملین سے اپنی بیزاری کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا: سویڈن، ہالینڈ اور ڈنمارک جیسے بعض یورپی ممالک میں قرآن پاک کو جلایا جانا اور اس ملک کی پولیس کی جانب سے اس شرمناک فعل اور اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کی حمایت جیسے امور پر تمام مسلمانوں حتی تمام انسانیت کو غور و فکر کرنے اور ان امور کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔

مرکز فقہی ائمہ اطہار علیہم السلام کے سربراہ نے کہا: اس قابلِ مذمت واقعے میں سب سے پہلا سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آیا یہ ایک انفرادی عمل ہے یا باقاعدہ کوئی منصوبہ بندی ہے؟ کیا کسی دیوانے اور خبطی شخص نے کہیں جا کر قرآن مجید کو جلایا ہے یا یہ عالم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سوچا سمجھا منصوبہ ہے؟ میری نظر میں کوئی بھی سمجھدار شخص شک نہیں کر سکتا کہ یہ دشمنانِ اسلام کا ایک باقاعدہ پلاننگ کے تحت اور سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے قرآن کی توہین کے منصوبے کے لیے دشمن کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دوسرا سوال یہ ہے کہ اس منصوبے سے دشمن کا ہدف کیا ہے؟ قرآن کریم کی توہین کرنے جیسے شرمناک اقدامات سے دشمن کا مقصد دین و مذہب کے تقدس کو پامال کرنا ہے۔ لہذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ان مذموم اقدامات پر کسی بھی طرح سے اپنی مخالفت اور ان عوامل سے اپنی برائت کا اظہار کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .