بدھ 7 مئی 2025 - 20:27
آیت اللہ حائری یزدی زمان شناس عالم تھے/ "حوزہ قم" حوزہ مدینہ، کوفہ اور خراسان کا تسلسل ہے

حوزہ/ بین الاقوامی علمی کانفرنس میں آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے حوزہ علمیہ قم کی صد سالہ سالگرہ کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مرحوم آیت اللہ العظمیٰ حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی حدیث شریف «العالم بزمانه لا تهجم عليه اللوابس» کے مصداق کامل تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی علمی کانفرنس میں آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے حوزہ علمیہ قم کی صد سالہ سالگرہ کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مرحوم آیت اللہ العظمیٰ حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی حدیث شریف «العالم بزمانه لا تهجم عليه اللوابس» کے مصداق کامل تھے۔ وہ اپنے زمانے کی ضرورتوں کو بخوبی پہچانتے تھے اور انہی بنیادوں پر حوزہ علمیہ قم کی از سر نو تاسیس فرمائی۔

آیت اللہ سبحانی نے اسلامی علوم کی تاریخی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلا شیعہ علمی مرکز مدینہ منورہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد قائم ہوا، جہاں عبداللہ بن عباس، ابی بن کعب اور دیگر صحابہ جیسے بزرگ علماء پروان چڑھے۔ اس کے بعد امام باقر علیہ السلام و امام صادق علیہ السلام کے دور میں یہ مرکز دوبارہ عروج کو پہنچا، دوسرا بڑا علمی مرکز مسجد کوفہ میں قائم ہوا، جس میں امامین علیہم السلام کے شاگردوں نے فقہ و حدیث کی تدریس کی۔ اس کے بعد خراسان میں امام رضا علیہ السلام کی جبری ہجرت کے باعث تیسرا مرکز علمی طور پر ابھرا۔

آیت اللہ سبحانی نے فرمایا کہ قم کا علمی تسلسل اشعری علماء کے ذریعے شروع ہوا اور یہ شہر شیعہ فقہ و حدیث کا ایک اہم مرکز بن گیا۔ اگرچہ ساتویں صدی میں مغلوں کے حملے سے یہ مرکز کمزور ہوا، مگر صفوی دور میں اور پھر گیارہویں صدی ہجری میں شیخ بہائی، ملاصدرا، فیض کاشانی اور فیاض لاهیجی جیسے علماء کے ذریعے اسے نئی جان ملی۔

انہوں نے کہا کہ تیرہویں صدی میں میرزای قمی کے ذریعے قم علمی افق پر دوبارہ روشن ہوا، اور چودہویں صدی میں حاج شیخ عبدالکریم حائری نے اراک اور پھر قم میں باقاعدہ حوزہ کی تاسیس کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ حائری نے سیاسی کشمکش سے دور رہتے ہوئے صرف دینی تعلیم و تربیت پر توجہ دی۔ ان کے نزدیک اس دور میں سب سے اہم کام حوزہ کی بقا اور علماء کی تربیت تھی۔

آخر میں آیت اللہ سبحانی نے حاج شیخ کے علمی آثار خصوصاً ان کی کتاب "صلاۃ" اور اصول فقہ کے آثار کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ آیت اللہ العظمیٰ بروجردی ان کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ وہ مختصر جملوں میں گہرے علمی معارف کو سمیٹ دیتے تھے۔ سید محسن جبل عاملی نے بھی اپنی کتاب اعیان‌ الشیعہ میں ان کے زہد، دقتِ نظر اور زمان شناسی کو سراہا ہے، جو ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha