حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی حسین نوری ہمدانی نے حوزہ علمیہ قم کی جدید تأسیس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے نام ایک اہم پیغام جاری کیا۔
اس پیغام میں اُنہوں نے قرآن مجید کی آیت "فلولا نفر من کل فرقة..." کا حوالہ دیتے ہوئے دینی تعلیم و تبلیغ کے الٰہی حکم کو حوزہ ہائے علمیہ کے قیام کی بنیاد قرار دیا۔ اُنہوں نے نبی مکرم اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اولین معمار حوزہ علمیہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مدینہ منورہ کو مرکز علم و ہدایت بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سنت کی بنیاد رکھی، جسے بعد میں اہل بیت علیہم السلام نے کوفہ، مدینہ اور بغداد جیسے شہروں میں جاری رکھا۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا کہ انہی شعاعوں سے عصر غیبت میں نجف، سامرا، مشہد اور قم جیسے مراکز علم پروان چڑھے۔ انہوں نے آیت اللہ العظمی حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی (رح) کے عزم و تدبیر کو سراہتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ایک ایسے زمانے میں حوزہ علمیہ قم کی بنیاد رکھی جب ایران سخت حالات سے دوچار تھا۔ اُن کی دینی، سیاسی اور اخلاقی بصیرت نے ایک ایسے نظام کی بنیاد ڈالی جو بعد میں امام خمینی (رح) کی قیادت میں انقلاب اسلامی کا پیش خیمہ بنا۔
پیغام میں زور دیا گیا کہ حوزہ علمیہ قم، جو اب ایک صدی کا سفر طے کر چکا ہے، اپنی علمی اور فکری اصالت کو باقی رکھتے ہوئے عصر حاضر کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھے، تاکہ تنہائی اور جمود کا شکار نہ ہو۔ حوزہ کی معارف اسلامی، جو چودہ سو سالہ تمدنی ورثے کا نچوڑ ہیں، اس کو نئی زبان اور مؤثر انداز میں دنیا تک پہنچانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے تاکید کی کہ قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ عقل سلیم کو بھی اجتہادی اصول کے طور پر نظرانداز نہ کیا جائے، تاکہ افراط و تفریط سے بچا جا سکے۔ انہوں نے ولایت فقیہ، علماء کی عوامی خدمات اور عالمی مسائل خصوصاً فلسطین کے مسئلے میں حوزہ علمیہ کے کردار کو سراہا۔
آخر میں اُنہوں نے علمائے کرام، اساتذہ، طلبہ اور منتظمین کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ اجلاس امام راحل کے "منشور روحانیت" کی یاد دہانی اور اس راہ کا نقشۂ راہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے صد سالہ تالیفات کی اشاعت اور تحقیقی کاموں پر تمام منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور حوزہ علمیہ کی مزید کامیابیوں کے لیے دعا کی۔









آپ کا تبصرہ