حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اس پیغام میں، جو ان کے فرزند نے کانفرنس میں پڑھ کر سنایا، حوزہ علمیہ کے بارہ سو سالہ تاریخی پس منظر کے حامل شہر قم کو آغاز سے ہی اہل بیت علیہم السلام کے محبین کا مرکز اور خالص اسلامی معارف کی نشر و اشاعت کا محور قرار دیا اور کہا: حوزہ علمیہ کا قیام، طلاب و فضلا کی تربیت، علما کی معرفی اور اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحیح تعبیر پیش کرنا، انحرافات کے مقابل اسلام اور تشیع کے وقار کی حفاظت کا سبب بنا ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں مرحوم آیت اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری یزدی کی حوزہ علمیہ قم کی از سر نو تاسیس میں احیا کنندہ کردار کو سراہتے ہوئے مزید کہا: حوزہ علمیہ قم نے بیرونی سازشوں اور نالائق حکمرانوں کی کمزوریوں کے مقابل ملت ایران کا ساتھ دیا اور بالآخر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں وہ انقلاب اسلامی کامیاب ہوا جس کی بنیاد حوزہ اور مکتب تشیع پر استوار تھی اور یوں یہ انقلاب تاریخ معاصر کا ایک اہم موڑ بن گیا۔
آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے پیغام کے ایک اور حصے میں علما اور طلاب کی ذمہ داریوں کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا: ہمیں چاہیے کہ حوزہ کے ورثے کی حفاظت اور انقلاب اسلامی کے تسلسل کو ظہور حضرت ولی عصر علیہ السلام تک جاری رکھنے میں کوشاں رہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں نفس کی تہذیب، اصیل حوزوی اقدار سے وابستگی، علمی تحریک کی تقویت، سطحی تعلیم سے اجتناب، بصیرت و دوراندیشی میں اضافہ، ٹیکنالوجی کا ہوشیارانہ استعمال، طلاب کی حمایت، عوام سے رابطہ، حوزہ کی خودمختاری کا تحفظ، نوجوانوں کے شبہات کا مقابلہ اور امید افزائی جیسے نکات پر تاکید کی۔
اس مرجع تقلید نے حضرت حجت بن الحسن عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے گہرے تعلق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ کی تمام کوششوں کا حتمی مقصد اسی ذات مقدس کی رضایت کا حصول ہونا چاہیے۔









آپ کا تبصرہ