حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی اور امن و امان کو لاحق خطرات کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی، باہمی بھائی چارے اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے جئے بھارت مومنٹ کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس تحریک کا مقصد شہید اشفاق اللہ خان اور رام پرساد بسمل سے لے کر بابائے قوم مہاتما موہن داس کرم چند گاندھی (باپو) کے پیغامِ امن، رواداری اور آپسی ہم آہنگی کو ملک بھر میں عام کرنا ہے۔
یہ تحریک 19 دسمبر سے 30 جنوری 2026 تک جاری رہے گی۔ جئے بھارت مومنٹ کے روحِ رواں شری رمنا مورتی کی قیادت میں، صدر جئے بھارت مومنٹ مشتاق احمد ابھیلاوی اس تحریک کو پورے ملک میں آگے بڑھائیں گے۔ تحریک کی شروعات جمعہ کے روز حیدرآباد کے نمائش میدان میں واقع گاندھی درشن سے عمل میں آئی۔
اس موقع پر شہرِ حیدرآباد میں منعقدہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خصوصی اجلاس میں حجت الاسلام مولانا تقی رضا عابدی، سکریٹری گاندھی درشن پروفیسر پرساد گولن پلی، جسٹس چندرکمار، صدر مہدویہ قومی مومنٹ شہباز علی خان سمیت مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات، بالخصوص برہمن سماج کے افراد نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ہندو مسلم اتحاد، باہمی احترام اور سماجی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر شہباز علی خان امجد نے اعلان کیا کہ جئے بھارت مومنٹ کے تحت پرانے شہر میں بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر مبنی پروگرام منعقد کیا جائے گا، تاکہ گلی گلی اور کوچہ کوچہ امن اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ رمنا مورتی مہاتما گاندھی کے نظریاتِ امن، رواداری اور انسانی اخوت کو موجودہ حالات میں زندہ رکھنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، اور مقررین کے مطابق ان کی اس کوشش کو کامیاب بنانا ہر سیکولر ذہن کے حامل ہندوستانی کی اہم ذمہ داری ہے۔









آپ کا تبصرہ