حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ معاشرے میں امن و اتحاد اور باہمی احترام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، پیغام پاکستان اور حال ہی میں اس کا 20 نکاتی ضابطہ اخلاق اتحاد امت کیلئے بہترین دستاویز ہے، جس پر تمام مکاتب اسلامی کے رہنماوں کے دستخط موجود ہیں، یہ دستاویز قائد اہلسنت مولانا شاہ احمد نورانی کی قیادت میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے پلیٹ فارم ملی یکجہتی کونسل کے تیار کردہ ضابطہ اخلاق کی جدید شکل ہے، جس میں دہشتگرد اور انتہا پسند گروہوں کے افواج پاکستان کیخلاف فتووں کو بھی رد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نفرت، فتنہ و فساد اور شرانگیزی کی اجازت نہیں دیتا، سیرت نبوی سے واضح ہے کہ قوت و طاقت رکھنے کے باوجود رسول اللہ یہودیوں اور مسیحیوں کیساتھ بھی حسن سلوک سے پیش آتے اور ان کی مذہبی آزادی کو تسلیم کرتے، پیغام پاکستان کا 20 نکاتی ضابطہ اخلاق قابل تحسین ہے اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کفر و شرک کے فتویٰ ساز فیکٹریاں بند کی جائیں اور جو عناصر اتحاد امت میں رخنہ اندازی کرتے ہیں، انہیں لگام دی جائے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی اور مسلکی ہم آہنگی کیلئے تحریک پاکستان کے جذبے کو فروغ دیا جائے، جب تمام مسلک اپنے اختلافات بھلا کر قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی قیادت میں اسلامی ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اعجاز ہاشمی کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا چاہیے اور اس کی بہترین مثال پاکستان میں 1990ء کی دہائی کی فرقہ وارانہ دہشتگردی کی فضا کے بعد اتحاد امت کی فضا کا قیام تھا، جب ملی یکجہتی کونسل کے بعد سنی، شیعہ، اہلحدیث، دیوبندی کی نمائندہ جماعتوں نے قائد اہلسنت مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی کی قیادت میں متحدہ مجلس عمل کا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دے کر ثابت کر دیا کہ تمام فرقے مل کر نفاذ اسلام کی جدوجہد کریں تو سیکولر عناصر کو شکست دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر شرپسند عناصر فرقہ وارانہ یکجہتی کو ختم کرنا چاہتے ہیں، مگر عوام اور دینی قیادت اتحاد اُمت کا عملی مظاہرہ کرکے فرقہ واریت کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔