۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
صدر نور یکجہتی تحریک

حوزہ/ سنی شیعہ ایک دوسری کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے حمایت کرتے ہیں نہایت ہی خوش آیند بات ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بڈگام/ نور یکجہتی تحریک "نیت" کا ٢٤ ذی الحجہ ١٤٤٢ کو مولوی علی محمد ملک صاحب امام جمعہ جامع مسجد آریزال بڈگام کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے جمعہ نماز کے بعد نور یکجہتی تحریک کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ: قرآن نور ہے اور اپنی زندگیوں میں تاریکیوں کو دور کرنے کیلئے نور کا سہارا لینا ہماری ضرورت ہے۔

قرآن ہمیں یکجہتی کے ساتھ رہنے کی تعلیم دیتا ہے جس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اپنا وجود کھونا ہے بلکہ اپنے وجود کو منوانا ہے اور آپس میں جو مشترکات رکھتے ہیں ان کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ ہم ایک ہیں۔

مولوی ملک صاحب سے ایک اور سوال کہ کیا "نیت" شیعہ تحریک ہے؟کے جواب میں کہا؛ "نیت" مذہب کے نام آلودگی پھلانے کے خلاف تحریک ہے جو کوئی بھی فرد یا ادارہ یا جماعت مذہبی منافرت کی آلودگی پھیلانے کے خلاف ہے "نیت" اسی کی تحریک ہے. "نیت" میں اگرچہ اکثریت اہلسنت علماء اور دانشوروں کی ہے لیکن ہم نے شیعہ عالم آغا سید عبدالحسین بڈگامی(آغا سعحب) کو "نور یکجہتی تحریک" کا سربراہ منتخب کیا جس سے نیت کی نیت کا پتہ چلتا ہے۔

"نیت" کے صدر صاحب نے مزید کہا:تقویم کے اعتبار سے محرم الحرام ہجری کا نیا سال ہے لیکن چونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ربیع الاول میں ہجرت فرمائی اس لئے ہجری کے نئے سال کی مبارکبادی ربیع الاول میں ہی دیں گے اور  چونکہ محرم الحرام میں نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جنت کے جوانوں کے سردار حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی امامت میں آل محمد اور اسلام و مسلمین پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے اس لئے محرم کے آتے ہی وہ یادیں اور مصیبتیں ہر مسلمان اور آزاد انسان کے لئے تازہ ہوتی ہیں اور عزاداری ہر سو دیکھنے کو ملتی ہے جو صرف شیعہ مسلمانوں کے لئے مخصوص نہیں ہے بلکہ سنی مسلمان بھی اس غم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں اگرچہ واقعہ کربلا کی یاد تازہ کرنےکا ہمارا طریقہ الگ ہے اور اس سال بھی ہر سال کی طرح بلکہ اس سے منظم تر اہلسنت کی طرف سے واقعہ کربلا کی یاد تازہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ 

صدر "نور یکجہتی تحریک"(نیت) مولوی علی محمد ملک نے کشمیر میں محرم الحرام کا مہینہ پہچنے کے ساتھ ہی ایک خوش آیند بات سامنے آئی ہے جس پر میں ان تمام اہلسنت شخصیتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے سرینگر کے مرکزی جلوس عزا پر ٣٠ سالوں کے بعد پابندیاں ہٹانے کا خیر مقدم کیا اور ان تمام اہل تشیع شخصیتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں سرینگر کے مرکزی جامع مسجد پر پابندیاں ہٹانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

آج جمعہ ٦ اگست کو ایران کے نومنتخب صدر کی حلف برداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا؛ میں اسلامی جمهوریہ ایران کے نو منتخب صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو جو کہ ایران کے اہلسنت عوام کے ہردلعزیز سمجھے جاتے ہیں نور یکجہتی تحریک کے کاروان کی طرف سے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ انتخابات کے دوران اہلسنت کے حوالے سے جو وعدے صدر محترم نے کئے انہیں اپنی ترجیحات میں شامل کردیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .