حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ایک نامی گرامی ادارے "اپنا گھر" کے مرکزی دفتر واقع بیروہ بڈگام میں ایک روابطی نشست کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے مہمانان خصوصی نور یکجہتی تحریک کے سربراہ آغا سید عبدالحسین بڈگامی اور اورکریٹر نامی کتاب کی مصنفہ شلپا نیر تھے۔
محترمہ شلپا نیر کہ جس نے بڑی تحقیق کے بعد اسلام قبول کیا ہے اور اپنا نام کنیز فاطمہ رکھا ہے نے اپنی تقریر کے آغاز میں خاص روحانی کیفیت کے ساتھ کہا کہ؛ میری طرح بہت سارے لوگ اس حقیقت کی تلاش میں ہے جو اسلام میں ہے میں چاہتی ہوں کہ ان سب تک پہچایا جائے،اور وہ اسلام باتوں سے نہیں بلکہ عمل سے پہنچانے کی ضرورت ہے۔
اللہ کی حمدوثنا اور محمد و آل محمد درودکے بعد نور یکجہتی تحریک کے سربراہ آغا سید عبدالحسین بڈگامی (آغا سعحب) کشمیری نے بہن شلپا نیر کی قدرانی کرتے ہوئے کہا کہ :میرے حسب و نسب کے تناظر میں میرا مسلمان ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے بلکہ بڑی بات اور تعظیم و تقدیر بہن شلپا نیر کا ہے کہ جس نے حسب و نسب سے نہیں بلکہ تحقیق کے ساتھ اسلام قبول کیا ہے اور اپنا نام کنیز فاطمہ رکھا ہے۔
آغا سعحب نے اپناگھر ادارے کی قرآنی خدمات کو سراہتے ہوئےکہا کہ؛ قرآن کے ساتھ تحریک چلانے میں الہی توفیق شامل حال ہے چونکہ قرآن اللہ رب العالمین کا کلام ہے اسلئے کسی ایک دین و مذہب، مکتب و مسلک کی کتاب نہیں ہے بلکہ جتنی مسلمان کی ہے اتنی ہی غیر مسلمان کی ہے ہندو، سیکھ، عیسائی، موسائی وغیرہ ہر کسی کی ہے، اللہ کو کون کس نام سے پکارے وہ سب کا ہے. جس طرح ہم سورہ حمد میں اللہ کی بارگاہ میں کہتے ہیں کہ ہم سب تیری بندگی کرتے ہم سب تم سے ہی مدد مانگتے ہیں، ایسا مجھے اکیلے نماز پڑھتے بھی کہنا ہے نماز جماعت میں بھی ایسا کہنا ہے اور ہر حالت میں پڑھنا ہے۔
آغا سعحب نے نور یکجہتی تحریک کے اغراض و مقاصد کی طرف اشاره کرتے ہوئے کہا کہ عیدغدیر کے دن اس کا نام طے ہوا اور عیدمباہلہ کے دن جس کی تنظیمی شکل دے کر انتخابات منعقد ہوئے اس مقصد کے لئے کہ معاشرے میں موجود صلاحیتوں کو ہاتھ کے مانند کھوج نکالیں۔
آغا سعحب نے مزید کہاکہ؛ پورے جسم کا ایک حصہ ہاتھ ہےجس میں وہ صلاحیتیں موجود ہیں جو کسی اور حصے میں نہیں ہے جیسے کہ اگر ایک انگلی سے کام لینا چاہیں گے کارکردگی کم ہوگی دو سے قلم ہاتھ میں لے سکتے ہیں تین سے سیب اٹھا سکتے ہیں چار سے بالٹین اٹھا سکتے ہیں اور پورے ہاتھ سے محدودیت ختم ہو جاتی ہے،اور ہمیں ان کی نشاندہی کرنی ہے اور ہاتھ بن کر کام کرنا ہے،ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو استعمال میں لانا ہے یہی ہماری یکجہتی ہے۔
نور یکجہتی تحریک(نیت) کے سربراہ نے نیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن میں مخاطب الگ الگ ہیں از جملہ یہ کہ:(يَا أَيُّهَا الْإِنْسَانُ /يَا أَيُّهَا النَّاسُ) ،(يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ /يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ /يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ /يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ) ،(يَا أَهْلَ الْکِتَابِ/ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا / يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ) ،(يَا أَيُّهَا الْکَافِرُونَ/يَا أَيُّهَا الَّذِينَ کَفَرُوا) ،(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا) ٹھیک اسی طرح ہمیں موضوعات کی انفرادی حقیقت کو سمجھ کر ماہرین کی رهنمائی میں اللہ کی بات اللہ کے بندوں تک پہچانی ہے،تو ایسے میں آپ کو کوئی غیرمسلمان پرایا نظر نہیں آئے گا۔
نور یکجہتی تحریک(نیت) سربراہ آغا سید عبدالحسین بڈگامی (آغا سعحب) کشمیری نے ایک خاص ظریف نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ؛کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ قرآن میں دو کافروں کا ذکر ہے ایک کا انجام بہشت اور دوسرے کا انجام جہنم ہے؟ جی ہاں بہشت میں وہ کافر جائے گا جو طاغوت کا کافر ہے اور جہنم میں وہ کافر جائے گا جو اللہ کا کافر ہے.(فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ) اور ہمیں ایسے الفاظوں کی ظرافتوں کو خود سمجھ کر پھر لوگوں کو سمجھانا ہے۔
آغا سعب نے فنڈمنٹلسٹ کے خلاف کام کرنے کی ایک مقرر کے جملے کی اصلاح کرتے ہوئے کہا؛ فنڈمنٹلسٹ ہونا یعنی اصول کا پابند رہنے والا جو کوئی اصول کے خلاف کرے اسکی دعوت کیسی؟ کام کیسا؟ ، یہ الفاظوں کا کھیل اسرائیلیات میں سے ہے ،مسلمانوں کی مقاومت کو مزاحمت کا نام دینا اور مومن کو فنڈمنٹلسٹ کہہ برا نام دے کر مارنے کا منصوبہ ہے ہمیں ان نکات کی ظرافتوں کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔
آغا سعحب نے نور یکجہتی تحریک کے مقاصد کی مزید وضاحَت کرتے ہوئے کہا کہ؛ہم نے ہندو کو مسلمان نہیں بنانا ہے نہ ہی خود مسلمانوں کے اندرونی مسالک میں تبدیلی لانی ہے نہ شیعہ کو سنی ہونا ہے نہ سنی کو شیعہ ہونا ہے بلکہ ہمیں فنڈمنٹلسٹ کی وضاحت کرنی ہے کہ نہ اپنے اصول کو چھوڑو نہ دوسرے کے اصول کو چھیڑو، نہ اپنے عقیدے کو چھوڑو نہ دوسرے کے عقیدے کو چھیڑو اور اسی سے یکجہتی پیدا ہوگی۔
نور یکجہتی تحریک(نیت) کے سربراہ نے شرکاء کو نیت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا؛اگرچہ مذهبی، سماجی، سیاسی اور جملہ اختلافات کا ختم ہونا ممکن نہیں یہاں تک کہ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری وصی قائم آل محمد عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ظہور نہیں کرتے ہیں اور دنیا کو عدل و انصاف اور محبت سے بھر دیں گے جن کے آنے کے بارے میں کسی دین و مذہب میں انکار نہیں ملتا اگرچہ نام میں اختلاف ضرور ہے حتی ہم مسلمانوں کے درمیان بھی اختلاف ہے سنی کہتے ہیں امام مہدی پیدا ہونگے شیعہ کہتے ہیں کہ پیدا ہو چکے ہیں امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں غرض آنے کے بارے میں یکجہتی ہے اگرچہ ولادت پر اختلاف ہے اور جو کوئی محبت، اخوت، یکجہتی کی تکمیل کرے گا وہ ہم نہیں ہیں بلکہ امام زمانہ عج ہیں اور ہم درواقع امام مہدی عج کی تحریک کا حصہ بننا چاہتے ہیں جب سورہ نصر جوکہ تشنہ تکمیل ہے تکمیل ہو جائے گی۔
نشست کے آغاز میں پہلےاپنا گھر ادارے کے سربراہ اور نور یکجہتی تحریک(نیت) کے نائب صدر جناب حمیداللہ حمید نے ادارے کی کارکردگی نیز اپنے دعوتی کاموں کا خلاصہ پیش کرکےمولوی عبدالاحد شعبان کو دعوت سخن دی جنہوں دعوتی مشن کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اللہ کا پیغام نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور اہلبیت آطہار کے دعوت کو عام کرنا ہے جسے ہم آج تک مجموعی طور ناکام رہے ہیں۔
نشست میں اپناگھر میں مقیم طالبعلموں کے علاوہ حضرات محمد یعقوب،محمدسلیم، انجینر عاشق حسین مظہری، غلامحسن بٹ، اعجاز عبداللہ، جاوید احمد، سجاد احمد، عابد حسین، تنویر احمد اور الطاف حسین ڈار نے شرکت کی، نماز ظہر شیعہ عالم دین آغا سید عبدالحسین بڈگامی کشمیری کی پیشوائی اور نماز عصر سنی عالم دین مولوی عبدالاحد شعبان کی پیشوائی میں ادا کی گئی۔