۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ ہماری عبادت کو مسلکی رنگ دیکر ہمیں دبائو کا شکار کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ نارووال میں ایک درندہ صفت پولیس افسر کی مجمع میں خاتون سے دست درازی اور بچوں پر وحشیانہ تشدد ناقابل معافی جرم ہے۔ مذکورہ افسر کا شرمناک عمل پولیس کی بدنامی اور وردی کی توہین بنا، محکمہ انکے خلاف کاروائی کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنمائوں کے ہمراہ مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزاداری ہماری عبادت ہے، ہمیں عزاداری سے روکنے کیلیے دباؤ کا شکار کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کچھ نادیدہ طاقتیں قائد اعظم کی اسلامی ریاست کو مسلکی ریاست میں بدلنا چاہتی ہیں۔ انتہاء پسند طبقے کی کوشش ہے کہ قائد اعظم کے نظریاتی بیانیے سے عوام کو منحرف کرکے شدت پسندی کو تقویت دی جائے۔ دستور پاکستان ایسے کسی اقدام کی قطعاََ حمایت نہیں کرتا، جس سے مذہبی منافرت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ہزاروں بیورکریٹس، ماہرین، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور پڑھے لکھے نوجوان شدت پسندی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کا مقابلہ اتحاد و اخوت سے کیا جائے گا۔ شیعہ سنی بھائیوں نے یہ ملک مل کر بنایا تھا، اس کی سالمیت و بقا کی جنگ بھی مل کر لڑنا ہوگی۔ جو طاقتیں ملک میں مذہبی انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں، انہیں کبھی پنپنے نہیں دیں گے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ریاستی ادارے ان ملک دشمن عناصر کے خلاف ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔ نامور عالم دین مولانا ڈاکٹر عادل خان کی ٹارگٹ کلنگ انہی ملک دشمنوں کی کارستانی ہے، جس کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عزاداری ہماری عبادت ہے، جس میں رکاوٹ پیدا کرنا مذہبی آزادی کے حق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔ اربعین کے بعد بےگناہ عزاداروں کے خلاف ملک بھر میں مقدمات و گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ہماری عبادت کو مسلکی رنگ دے کر ہمیں دبائو کا شکار کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ نارووال میں ایک درندہ صفت پولیس افسر کی مجمع میں خاتون سے دست درازی اور بچوں پر وحشیانہ تشدد ناقابل معافی جرم ہے۔ مذکورہ افسر کا شرمناک عمل پولیس کی بدنامی اور وردی کی توہین بنا۔ محکمہ ان کے خلاف کاروائی کرے، اس واقعہ کے تمام ذمہ داران کے خلاف عدالتی چارہ جوئی سمیت ہر آپشن کو بھی استعمال کیا جائے گا۔

نارووال کے ڈی پی او اس مجرمانہ فعل کے ذمہ داروں کے پشت پناہ ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان اور پنجاب حکومت نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے شرکاء پر مقدمات کا اندارج سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک طرف پنجہ صاحب اور گرونانک آنے والے زائرین کو سہولیات کی فراہمی اور استقبال کے لیے حکومت پیش پیش رہتی ہے جبکہ دوسری جانب نواسہ رسولﷺ کا نام لینے والوں کو دھمکایا جا رہا ہے، جو سراسر زیادتی ہے۔ علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں عزاداروں کے گھروں کے دروازے توڑ کر چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ پنجاب اور سندھ میں پولیس گردی کا تسلسل پوری رعونت سے جاری ہے۔ موجودہ حکومت میں بےگناہوں پر ہونے والا ظلم ملت تشیع کے اضطراب کا باعث ہے۔ ملک دشمن قوتیں ملک کے امن و استحکام کو تباہ کرنے کے لیے بحران در بحران پیدا کر رہی ہیں۔ ریاست ایسے عناصر کے ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے موثر حکمت عملی طے کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .