۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
پاکستان؛ ملک بھر میں آج  "یوم عظمت اہلبیت ع" منایا گیا، گستاخ آئمہؑ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر جمعہ کے روز ملک بھر میں "یوم عظمت اہلبیت علیہم السلام " منایا گیا۔جس کا مقصد خاندان رسالت کی عظمت و اہمیت کو بیان اور گستاخان کے خلاف فوری اور سخت سزاؤں کا مطالبہ کرنا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر جمعہ کے روز ملک بھر میں "یوم عظمت اہلبیت علیہم السلام" منایا گیا۔جس کا مقصد خاندان رسالت کی عظمت و اہمیت کو بیان  اور گستاخان کے خلاف فوری اور سخت سزاؤں کا مطالبہ کرنا تھا۔ جمعہ کے خطبات میں آئمہ کرام نے عظمت اہلبیت علیہم السلام پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی محبت کو ہر کلمہ گو کے لیے واجب قرار دیا۔

تفصیلات کے مطابق،نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد،کراچی،لاہور، پشاور،کوئٹہ ملتان، آزادکشمیر اورگلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سمیت ملک کے مختلف شہروں میں عظمت اہلبیت علیہم السلام کی مناسبت سے ریلیاں نکالی گئیں جن میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام ، کارکنان اور سماجی و مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔

ریلیوں کی قیادت مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں نے کی۔اسلام آباد میں جمعہ کی نماز کے بعد ریلی کا آغازعلامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی کی قیادت میں امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو سے ہوا جس میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔۔شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر گستاخان اہلبیت علیہم السلام کے خلاف اور   عظمت اہلبیت علیہم السلام پر نعرے درج تھے۔

مقررین نے ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے امامین برحق،اولاد رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم، چہاردہ معصومین علیہم السلام کی گستاخی کرنے والوں کو توہین رسالت کا مجرم قرار دے کر سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔ علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استعماری طاقتیں وطن عزیز کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے آئے روز ایک نیا فتنہ کھڑا کر دیتی ہیں۔جس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو سبوتاژ کر کے مذہبی منافرت کو ہوا دینا ہے۔ملک دشمنوں کے ایسے ناپاک عزائم ملکی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔مختلف مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کرنے کے لیے سازشوں کا جو جال بنا جا رہا ہے ریاست کو اس کا درک کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ محرم کی آمد کے ساتھ ہی بھائی چارے کی فضا خراب کرنے کے لیے یہود ونصاریٰ کے آلہ کار متحرک ہو چکے ہیں۔مذہبی لبادوں میں چھپے  تکفیری عناصر کے خلاف اگر ریاست نے کارروائی نہ کی تو ملک کے اندر خانہ جنگی کی آگ بھڑک سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقدسات پر کسی کو انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امام موسی کاظم علیہ السلام اور خاندان رسالت کی دیگر شخصیات کے خلاف گستاخانہ کلمات ادا کرنے والوں کے خلاف ریاست خود مدعی بن کر توہین رسالت کے مقدمے کا اندراج کرے اور قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو سکےعلامہ اکبر کاظمی نے شرکائے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئمہ اطہار علیہم السلام کی توہین کے حالیہ واقعہ نے شیعہ سنی برادران کے مذہبی جذبات کو شدید مجروح کیا ہے۔غم و غصے کی یہ کیفیت اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک مرتکب شخص کو توہین اہلبیت علیہم السلام کا مجرم قرار دے کر سزا نہیں سنائی جاتی۔

انہوں نے کہا اہل ایمان کٹ مر تو سکتے ہیں لیکن اپنے نبی ص اور ان کے اہلبیت ع کی توہین قطعاً برداشت نہیں کر سکتے۔ مذموم عناصر کی جانب سے اس  طرح کی شر انگیزی کا مقصد  مذہبی منافرت پھیلا ملک کی سالمیت و بقا کے لیےخطرات پیدا کرنا ہے۔ یہ ابلیسی کردار دین  اسلام کے ساتھ ساتھ ریاست کے بھی خطرناک ترین دشمن ہیں۔ان کے ساتھ کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا کلپ گستاخی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس گستاخانہ کلپ کی بنیاد پر گستاخ کو سزا دی جائے۔

سید ظہیر عباس نقوی نے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استکباری قوتیں اس پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار دیکھنا چاہتی ہیں۔افغانستان میں ایک کمزور سیاسی حکومت کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ کر امریکہ کا انخلا ایک بہت بڑی چال ہے جس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں گے۔امریکہ اور اس کے حواری مذہب سمیت مختلف کارڈز استعمال کر کے پاکستان کو ہر طرف سے کمزور دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ چین کی طرف طاقت کی منتقلی کے عمل کو روکا جا سکے۔ پاکستان میں مذہبی منافرت اور تکفیریت کے فروغ میں بھی انہی قوتوں کا ہاتھ ہے جو مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کرنے کے لیے  ڈالر و دینار کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی منافرت کا پرچار کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے سخت  کارروائی میں جس قدر تساہل برتا جائے گا اس قدر ملکی سلامتی کے لیے خطرات شدید تر ہوتے جائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .