۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا گلزار جعفری

حوزہ/  ہم توہین رسول (ص) کرنے والے،مجرم سے اظہار برات کرتے ہویے ملک عزیز سے انصاف کے متمنی ہیں چونکہ اگر توہین مذہب کا سلسلہ سیاست کی ساکھ بن گیا تو اس کے نتایج اچھے نہیں ہونگے اگر آج اس مجرم کو سزا نہیں دی گئی تو اس قسم کی جسارتوں کو پھولنے پھلنے کا موقع نصیب ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندستان معروف خطیب و برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید گلزار جعفری صاحب نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ عجیب سراے ہے یہ فانی دنیا جس کی طلب میں انسان اس قدر اندھا ہو جاتا ہیکہ اسے یہ بھی نہیں سوجھتا کہ  وہ کیا کہہ رہا ہے ، کیا کر رہا،  اور کیا سوچ رہا ہے، بس وہ تو ایک طوطا بنا ہوا ہے جو کچھ لوگ بولنے کے لیے کہہ رہے ہیں بول رہا پست ترین انسان وہ ہے جس کے ارادوں پر غیروں کا پہرا ہو جس کی زبان ذلت و ضلالت کے تلوے چاٹ رہی ہو جو اپنے جرایم پر پردہ ڈالنے کے لیے عظیم ترین ذوات پر کیچڑ اچھالنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے فلک پہ تھوکا حلق میں ہی آتا ہے  جس کو الیکشن سے پہلے سیاست کی شطرنج کا مہرا بنایا جا رہا ہو ایسے یتیم عقل کو کیا لکھا جایے وہ تو ہماری آبرومندانہ تحریر کی زد پر آنے کے لایق بھی نہیں بس وادی عقیدت میں بسیرے نے محبت رسالت مآب میں اور وقت کی ضرورت نےکلک قلم کو نشتر بنانے پر مجبور کردیا تو لفظوں کے دہکتے ہویے انگارے رکھ دیے تاکہ اس پر مجرم کی گستاخی درج ہو جایے  ورنہ ایسے گستاخ پر لکھنا وقت ضایع کرنا ہے مگر ذلت کے مجسمہ کو لفظوں کے آتش دان میں بھسم کرنا ضروری ہے تاکہ پھر کوءی نجس العین اس طرح بھوکنے کی جسارت نہ کر سکے لایق افسوس ہے ملک کے با وقار لوگوں کی مجرمانہ خاموشی ، سیکولر پارٹیز کا جاہلانہ سکوت، اور مفاد پرست تنظیموں کی مصلحت آمیز چپی 

انہوں نے کہا کہ حیرت و استعجاب کی انتہاء ہے  جب  پوری بزم صحافت لبوں پر حرف سکوت سجایے ہے عدلیہ کے قلم کا نشتر کس انتظار میں ہے ملک عزیز میں ویشیش طبقہ کے خلاف مسلسل زہر اگلنے سے جب دلال میڈیا کا پیٹ نہیں بھرا تو مقدسات اسلامیہ پر چینل کی  ٹی ، آر،  پی ، بڑھاءی جا رہی ہے۔

مزید کہا کہ یہ سازشوں کا بازار جو اہل سیاست نے اپنے ناپاک منصوبوں کی تکمیل کے لیے سجایا ہے کبھی کامیاب نہیں ہوگا وقت کا ہر ابو لہب اور ابو جہل توہین رسالت کے جرم میں  لعنت کے قعر مذلت میں ڈھکیل دیا جاءیگا خدا کی رسی میں ابھی ڈھیل ہے مگر عذاب حریق کی نکیل بہت جلد ڈالی جاءیگی۔ 

انکا کہنا تھا کہ جس طرح سے ملک عزیز کے آیین و قوانین کو بالاے طاق رکھ کر توہین رسالت کا گھینونہ کھیل کھیلا جا رہا ہے اسکا خسارہ عنقریب سیاست کے مداریوں کو دیکھنا پڑیگا ان کا یہ بندر بہت زیادہ دیر تک اپنا ناچ نہیں دکھا سکتا کیونکہ ہم نے توکل خدا پراور توسل رسول ص و آل رسول ص سے کیا ہے ہمیں ملک کی عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے  ملک عزیز کی عدالت نے اکثرو بیشتر منصفانہ اور سخت گیر  قدم اٹھا کر سیاست کے مداریوں کا جینا حرام کیا ہے عدالت عظمی نے ہمیشہ ملک کی سالمیت کے لیے ہر مذہب کے مقدسات کا شدت سے احساس کیا ہے اور مذہبی تفرقہ پردازوں کو دیر سویر ہی سہی مگر سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلا ہے ہمیں عدل کی قوت پر، عدالت کی طاقت پر ، منصف مزاج منصب داروں پر  ، انصاف پسند غیرمسلموں  پر ، پورا پورا بھروسہ ہے اس لیے ہم امت مسلمہ سے پر زور اپیل  کرتے ہیں کی وہ جوش میں ہوش سے کام لیں اور کسی بھی طرح قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر کرایہ کے غنڈوں کو ظلم و جبر کا موقع نہ دیں حکومت پر بھروسہ رکھیں سویدھان پر اعتبار کریں ملک کی سالمیت کے لیے ہم ہمیشہ سے قربانیاں دیتے آے ہیں ایک بار پھر ملک عزیز ہم سے محبت کا امتحان لے رہا ہے ہمارے جزبات سے کھیلنے والوں کو پناہ دے رہا ہے مگر ہم دامن صبر کو چھوڑ نہیں سکتے ہم اپنے ظرف و ذہن کا سودا نہیں کر سکتے ہم ہر امتحان سے با حسن و خوبی گزر جانا چاہتے ہیں چند شر پسندوں کی حرکت کی وجہ سے ملک کی سالمیت کو نقصان نہیں پہونچنے دیں گ۔ 

مولانا گلزار جعفری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مگر وسیم مرتد کو پناہ دینے والوں کی خدمت میں اتنا ضرور کہنا چاہیں گے کی  جو شخص اپنے ماں  باپ, بھاءی بھن, بیوی بچوں, کا اپنے دین مذہب ، محسنین و مخلصین کا نہیں ہوا آپ کیا امید رکھتے ہیں کی یہ شخص آپ کا ہو جایےگا ۔ ہمیں بھی یہ معلوم ہے کہ پناہ گزینوں کے ہاتھ ایک ٹویلیٹ ٹی شو پیپر لگ گیا ہے۔ جس سے وہ عنقریب غلاظت صاف کرکے پھینکنے والے ہیں۔ مجرمانہ ذہنیت کسی کے لیے بھی مخلص نہیں ہو تی ابن الوقت اور فرزند مصلحت صرف اپنا الو سیدھا کرنا جانتے ہیں ہم توہین رسول (ص) کرنے والے،مجرم سے اظہار برات کرتے ہویے ملک عزیز سے انصاف کے متمنی ہیں چونکہ اگر توہین مذہب کا سلسلہ سیاست کی ساکھ بن گیا تو اس کے نتایج اچھے نہیں ہونگے اگر آج اس مجرم کو سزا نہیں دی گئی تو اس قسم کی جسارتوں کو پھولنے پھلنے کا موقع نصیب ہوگا۔
لگے گی آگ تو آءیں گے کءی مکاں زد میں 
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے 
                               راحت اندوری

لہذا حکومت ہند سے مؤدبانہ محترمانہ مخلصانہ گذارش ہیکہ وہ منصفانہ طریقہ کار اپنا کر مجرم کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے دھکیلے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی سخت سے سخت سزا دی جائے ۔ رب کریم ملک عزیز ہندوستان کی حفاظت فرمایے اور عدالت عالیہ کو مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچانے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ 
                      
ست مے ، ویجےتے، کے نعرہ کی آبرو رکھنا یا رب 
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .