حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تہران/ حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے 13 نومبر کو تہران میں نماز جمعہ کے خطبات میں تیرہویں ایرانی حکومت کے آغاز کے 100ویں دن کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایرانی تیرہویں حکومت اور خود صدر مملکت کی شخصیت کے بعض امتیازات ہیں جن کا ذکر کیا جانا چاہئے۔
تہران کے امام جمعہ نے تیرہویں ایرانی حکومت اور صدر مملکت کے امتیازات میں سے سب سے پہلا امتیاز ان کی خدا، مذہب، ائمہ اور ولی فقیہ سے محبت کو قرار دیا اور کہا: صدر مملکت اور ان کی حکومت نائب امام زمان (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے فرامین پر عمل پیرا ہے۔ ان کا دوسرا امتیاز عدل و انصاف کا نعرہ اور بدعنوانی کے خلاف جنگ ہے اور اس دوران ہم نے دیکھا ہے کہ انہوں نے انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری اقدامات انجام دئے ہیں اور عدلیہ کے مضبوط افراد کو بدعنوانی سے مقابلے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی تاکید کی ہے جو کہ لوگوں کی خدمت کے سلسلہ میں ایک حوصلہ افزا اقدام ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے کہا: اس حکومت کی تیسری خصوصیت مسلسل کوشش اور انتھک محنت ہے۔ خدا کی مدد کے بغیر کوئی بھی فرد یا گروہ ایسی کوشش نہیں کر سکتا۔ بعض اوقات ہم کچھ لوگوں سے سنتے ہیں کہ صدر کے اہل خانہ بھی کئی کئی دن انہیں نہیں دیکھتے ہیں اور یہاں تک کہ جمعرات اور جمعہ کو بھی وہ سفر میں رہتے ہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ جو چیز انہیں تھکنے نہیں دیتی وہ ہے خدا اور لوگوں سے ان کی محبت۔
تہران کے امام جمعہ نے اپنی تقریر میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ وہ عوام کے درد کو محسوس کرتے ہیں، کہا: اشیاء و اجناس کی قیمتوں میں عدمِ ثباتی میں دیکھا جائے کہ وہ کون سے ہاتھ ہیں جو اس معاملہ میں حل نہیں چاہتے لہذا انٹیلی جنس ادروں اور سیکورٹی فورسز کو مہنگائی کے پس پردہ محرکات پر نظر رکھنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: اسلامی معاشرہ کو سماجی، اقتصادی، طبی اور صحت کے امور میں خدمات فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے اور اسلامی نظام میں لوگوں کی خدمت کرنا حکومت اور اس کے اراکین کے لئے عزت اور فخر کا باعث ہے چونکہ ان کا یہ کام عبادت اور قربِ خداوندی شمار ہوتا ہے۔
تہران کے امامِ جمعہ نے عراق کے حالیہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: عراق کا مسئلہ ان مسائل میں سے ایک ہے جو عالم اسلام اور شیعوں کے لیے بہت اہم ہے۔ دنیائے کفر اس وقت عالم اسلام بالخصوص اہل تشیع کو آپس میں لڑانے کی ہر ممکنہ کوشش کر رہی ہے۔ لہٰذا ہم پرامن مظاہروں کا جواب شدت اور انتہاپسندی کے ذریعے دینے کی مذمت کرتے ہیں اور ہم عراقی حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر توجہ کریں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے کہا: عراقی وزیر اعظم کے گھر پر بمباری اور ڈرون حملہ بھی مشکوک ہے اور ہم متعلقہ اداروں سے اس معاملے کی پیروی کی توقع کرتے ہیں۔ عراقی انتخابات کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے اور اسے قانون کے تحفظ کے تحت حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے افغانستان کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: افغانستان سے امریکہ تو فرار کر گیا لیکن اس کی سازشیں ابھی باقی ہیں اور اس نے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہوا ہے۔ افغانستان میں ہماری خواہش ایک آزاد اور مضبوط افغانستان کا قیام ہے اور دوسرا ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سرحدی سلامتی پر سمجھوتہ نہ کیا جائے نیز افغانستان کے شیعوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور اس ملک میں تمام گروپوں کی مشارکت سے ایک جامع حکومت تشکیل دی جائے۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا: خدا نے کوئی مخلوق بے مقصد پیدا نہیں کی۔ وہ راستہ جو انسان کو منزل کی طرف لے جاتا اور اسے منزل تک پہنچاتا ہے وہ صراطِ مستقیم (سیدھا راستہ) ہے اور اس راستے میں رہنا اور اس کے طے کرنا ہی انسان کی مدد کرتا ہے کہ وہ کمال تک پہنچ سکے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے کرونا کے مسائل کی وجہ سے ہوئی نماز جمعہ کی تعطیل میں خاتمے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا: خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ایک طویل عرصے کے ہجر اور فراق کے بعد اپنی رحمت کا دروازہ عاشقانِ ظہور امامِ زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف پر دوبارہ کھول دیا ہے کیونکہ نماز جمعہ دراصل امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے انتظار کی مشق ہونے کے ساتھ ساتھ عظیم عبادت، تعلیمی درسگاہ اور اسلامی معاشرے کا اقتدار شمار ہوتی ہے۔