۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
احمد مروی

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین احمد مروی نے صحت عامہ کے شعبے یا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے لئے کام کرنے والے مخیّر حضرات کی کانفرنس میں کہا کہ دوسروں کی مشکلات اورپریشانیوں کو دور کر کے ان کے دکھوں کا مداوا کرنے کا موقع ملنا ؛ مخیّر حضرات کے لئے الہی نعمت اور توفیق خداوند ی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مشہد مقدس کی میڈیکل آف سائنسز یونیورسٹی کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے مخیر حضرات کی کانفرنس؛ امام رضا(ع) ہسپتال کے شہید ہاشمی نژاد ہال میں منعقد ہوئی جس میں آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے  کورونا وائرس کے خلاف  جنگ میں ملک کے طبی عملے کی خدمات کو سراہاتے  اور وزارت صحت و ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آیات الہی  و روایات ِمعصومین(ع) اور اولیا ءاللہ کی تعلیمات کے مطابق اسلام میں فرائض اور واجبات کی انجام دہی کے بعد کسی عمل کی اتنی سفارش نہیں کی گئی جتنی عوام کے مسائل حل کرنے اور ضرورتمندوں کی خدمت کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے بزرگان دین کی جانب سےضروتمندوں کے معاشی امور پرخاص توجہ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ انسان کا ایمان اس وقت  قیمتی ہوتا ہے جب ایمان کے ساتھ عمل صالح بھی ہو اس لئے  جو شخص دوسروں کی تکالیف اور دکھوں سے لا پروا ہے وہ انسان، مومن نہیں ہے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے انبیاء کرام اورآئمہ معصومین (ع)کی سیرت میں لوگوں کی خبرگیری اور دستگیری اور ان کی مشکلات کے حل کے لئے کئے گئے اقدامات کے چند نمونوں کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں تھا کہ اولیاء اللہ فقط لوگوں کو خدا کی عبادت کے لئے دعوت دیتے اور لوگوں کے دکھوں سے بے خبر رہتے تھے ، بلکہ انبیاء کرام اور اولیاء اللہ ہمیشہ سے رأفت و مہربانی کا مظہر تھے اور لوگوں کے مسائل  و مشکلات  کے سلسلے میں  فکر مند رہتے تھے۔

اپنے خطاب میں حجت الاسلام مروی نے حضرت امیرالمؤمنین امام علی (ع) کی اسلام کے لئے جوخدمات ہیں ان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی علیہ السلام نے اسلام کے لئے غیرمعمولی خدمات انجام  اور ساتھ ہی ضرورتمندوں  کی ہمہ وقت مدد کرتے رہے چنانچہ جب آپ نے نماز کی حالت میں اپنی انگوٹھی ضرورتمند کو بخش دی یا جب تین راتیں مسلسل افطار کے وقت کھانے سائل کو عطا کرتے رہے تو قصیدہ میں آیات قرآ ن نازل ہوئیں۔اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اسلام میں ضرورتمندوں کی حاجت روائی اور ان کی مدد کرنے کی کیامنزلت اورمقام  ہے۔ 

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ اسلام کا لوگوں کی دیکھ بھال اور ان کے ساتھ ہمدردی کا نقطہ نظر اس قدر اہم ہے کہ خداوند متعال راہ خدا میں انفاق کے لئے آیت نازل کرتا ہے بنابریں اس سے مخیر حضرات اور معاشرے کے خیر خواہ افراد کے کاموں کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مخیر حضرات جوکہ ضرورتمندوں کے دکھوں کا مداوا کرتے ہیں ان کے کاموں کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ انہیں زبان سے بیان نہیں کیا جاسکتا، یہ دنیا اس قدر چھوٹی ہے کہ ان نیک کاموں کے اثرات  جتنے  ظاہر ونمایا ں اور جلوہ افروز ہونے چاہئيں نہیں ہوسکتے۔ 

آستان قدس رضوی کے متولی نے آیہ شریفہ’’ومن احیاها فکانما احیاالناس جمیعا‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس آیت کی بنیاد پر  کہ  جس شخص نے ایک انسان کو موت سے نجات دی گویا اس نے تمام انسانوں کوموت سے بچایا،ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے مخیر حضرات کے خدا پسندانہ اقدامات جو کہ خدائی توفیق اور آئمہ اطہار(ع) کی تعلیمات پر مبنی ہیں  اور تمام انسانوں کو نجات دینے کی طرح ہیں۔

انہوں نے رہبرانقلاب اسلامی کے اس فرمان کا ذکر کیا کہ ’’ جب کوئی مریض ہسپتال مراجعہ کرتا ہے  تو بیماری کے علاوہ اسے اور کسی قسم کی کوئی مشکل نہیں ہونی چاہئے‘‘ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ  یا  صحت عا مہ  کے نظام کے مخیر حضرات وہ افراد ہیں جو مریضوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ انہیں بیماری کے علاوہ کسی اور قسم کی مشکل کاسامنا نہ نہ کرنے پڑے،مریضوں کو علاج و معالجہ اور دوائیں خریدنے کی پریشانی لاحق نہ ہو، اس کام کے ثواب کو شمار نہیں کیا جا سکتا ۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نےکہا کہ خداوند متعال کے فضل و کرم سے  میں مخیر اور خیر خواہ حضرات کو غریبوں اور ضرورتمندوں کی خدمت کا موقع ملتا ہے۔ اس دنیا میں بہت سے ایسے ثروت مند اور امیرلوگ ہیں جنہیں ضرورتمندوں کی ضرورت پوری کرنے اورغریبوں کے دلوں کو خوش کرنے کا موقع نہیں ملتا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .