بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا. النِّسَآء(۵۹)
ترجمہ: ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے خدا اور رسول کی طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی تمہارے حق میں خیر اور انجام کے اعتبار سے بہترین بات ہے۔
موضوع:
اس آیت کا موضوع اطاعتِ الٰہی، اطاعتِ رسول (صلى الله عليه و آلہ سلم) اور اطاعتِ صاحبانِ امر ہے۔ اس میں مسلمانوں کو آپس میں اختلافات کو اللہ، رسول اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے حکم کے مطابق حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پس منظر:
یہ آیت سورہ النساء کی 59 ویں آیت ہے، جو مدنی دور میں نازل ہوئی۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے درمیان اجتماعی امور میں نظم و انضباط قائم کرنا تھا تاکہ کوئی بھی اختلاف اللہ اور رسول کی رہنمائی میں حل کیا جائے۔ اس آیت میں صاحبانِ امر کی اطاعت کا ذکر ہے جو ولایت امامت کی دلیل ہے۔
تفسیر:
اس آیت میں اسلامی نظام سیاست اور دستور ریاست کی اہم ترین دفعات کا ذکر ہے اور وہ درج ذیل اصول کے مطابق ہیں:
۱۔ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ: اس نظام میں طاقت اور اقتدار کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے اور دوسرے تمام احکام کا اسی کی ذات پر منتہی ہونا ضروری ہے، ورنہ وہ طاغوت کے احکام و دستور شمار ہوں گے۔
۲۔وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ: اللہ کی اطاعت اور بندگی کا واحد ذریعہ اور سند رسول کریم (ص) کی ذات ہے، جس کے بغیر نہ تو حکم خد اکا علم ہو سکتا ہے اور نہ ہی اطاعت ہو سکتی ہے۔ پس رسول (ص) کی اطاعت کے بغیر اللہ کی اطاعت ناممکن ہے۔
۳۔ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ: تیسری اطاعت اولی الامر کی اطاعت ہے۔ یہ اطاعت، رسول اللہ (ص) کی اطاعت کے ساتھ منسلک ہے۔ اسی لیے اس اطاعت کو رسول (ص) کی اطاعت پر عطف کیا ہے۔
اولی الامر سے مراد کون ہے؟
امامیہ کا مؤقف یہ ہے کہ اولی الامر سے مرا د ائمہ اہل البیت علیہم السلام ہیں۔ خدا و رسول (ص) کے بعد ان کی اطاعت واجب ہے۔ جیسا کہ رسول (ص) کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔ کیونکہ رسول (ص) معصوم ہیں۔ وہ جو بات کرتے ہیں وحی الٰہی کے مطابق کرتے ہیں۔ اسی طرح اولی الامر کی اطاعت رسول (ص) کی اطاعت ہے، کیونکہ ان کے فرامین سے سنت نبوی (ص) ثابت ہوتی ہے۔
امامیہ کا مؤقف یہ ہے کہ اللہ اور رسول (ص) کی اطاعت کے ساتھ ایک تیسری اطاعت بھی واجب ہے۔ یہ تیسری اطاعت رسول (ص) کی اطاعت پر منتہی ہوتی ہے، جیسے رسول (ص) کی اطاعت اللہ کی اطاعت پر منتہی ہوتی ہے۔
اہم نکات:
۱۔ جب رسولؐ کی اطاعت کے بغیر اللہ کی اطاعت نہیں ہو سکتی تو اولی الامر کی اطاعت کے بغیر بھی رسولؐ کی اطاعت نہیں ہو سکتی۔
۲۔ نزاع کی صورت میں گروہی تعصب سے ہٹ کر اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرنا ایمان کی نشانی ہے: [فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ۔
نتیجہ:
اس آیت کا پیغام یہ ہے کہ مسلمانوں کو اپنے اختلافات میں اللہ اور رسول کی ہدایات کو مقدم رکھنا چاہیے۔ شیعہ علماء کے مطابق یہ ہدایات ائمہ معصومین علیہم السلام کی رہنمائی کے ذریعے پوری کی جا سکتی ہیں۔ اس پر عمل کرنے سے مسلمان دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں گے اور ان کا انجام بہترین ہوگا۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء