ہفتہ 23 نومبر 2024 - 05:00
عطر قرآن | منافقین کی منافرت اور احکامِ الٰہی سے انکار

حوزہ/ یہ آیت ہمیں منافقین کی نشاندہی کرنے کا پیمانہ فراہم کرتی ہے کہ ان کا طرزِ عمل احکامِ الٰہی اور رسول ﷺ کی پیروی سے دوری پر مبنی ہوتا ہے۔ ایک حقیقی مسلمان ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف آنے کی دعوت کو قبول کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَ إِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُودًا. النِّسَآء(۶۱)

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ حکم خدا .... اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو تم منافقین کو دیکھو گے کہ وہ شدّت سے انکار کردیتے ہیں۔

موضوع:

منافقین کا رویہ اور احکامِ الٰہی کی مخالفت

پس منظر:

یہ آیت سورہ نساء کی ہے جو مدینہ میں نازل ہوئی۔ مدینہ میں مسلمانوں کے درمیان منافقین کا گروہ موجود تھا جو بظاہر اسلام قبول کرچکے تھے لیکن دل سے اس کے مخالف تھے۔ جب بھی رسول اللہ ﷺ لوگوں کو اللہ کے احکام پر عمل کرنے کی دعوت دیتے تو منافقین اپنی دشمنی اور انکار کا رویہ اپناتے۔

تفسیر:

1. اللہ اور رسول کی دعوت: اللہ تعالیٰ نے نازل کردہ احکام اور رسول اکرم ﷺ کی پیروی کو ایمان کی بنیاد قرار دیا۔

2. منافقین کا انکار: منافقین نہ صرف اللہ اور رسول کی طرف آنے سے گریز کرتے بلکہ دوسروں کو بھی روکتے تھے۔

3. صُدُود کا مطلب: "صُدُود" کا مطلب شدت سے روکنا یا مخالفت کرنا ہے۔ یہ منافقین کے انکار کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔

اہم نکات:

1. منافقت کا کردار: منافقین دین کے دشمن ہیں جو بظاہر ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں مگر دل سے کفر پر قائم رہتے ہیں۔

2. احکام الٰہی کی اہمیت: اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہر مسلمان پر فرض ہے، اس سے انکار منافقت کی علامت ہے۔

3. منافقین کی نشانی: دین کے بنیادی احکام پر عمل سے انکار اور دوسروں کو بھی روکے رکھنا۔

نتیجہ:

یہ آیت ہمیں منافقین کی نشاندہی کرنے کا پیمانہ فراہم کرتی ہے کہ ان کا طرزِ عمل احکامِ الٰہی اور رسول ﷺ کی پیروی سے دوری پر مبنی ہوتا ہے۔ ایک حقیقی مسلمان ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف آنے کی دعوت کو قبول کرتا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha